کبھی زبانی گفتگو میں مکمل بحث کروں گا ، تمہیں اس سلسلے میں کرنا یہ ہے کہ کھانے پینے اور پہننے اوڑھنے میں ہر قسم کے تکلفات سے دور رہو ، دارالعلوم دیوبند میں کھانے پکانے کا بہت رواج ہے ، اور اس میں کافی انہماک رہتا ہے ، ایسا کرنے کا مطلب یہ ہے کہ انھیں فرصت بہت زیادہ ہے ، اس کے علاوہ زرق برق لباس کا بھی اہتمام رہتا ہے یہ سب تکلفات میں داخل ہے ، وقت پر جو میسر آئے اﷲ کا شکر ادا کرکے کھالو ، زیادہ پسندوناپسند اور لذتِ کام ودہن کے چکر میں نہ پڑو ، ، ہفتہ میں ایک مرتبہ کپڑا بدلنے کو کافی سمجھو ، سامان کم سے کم رکھو ، خوامخواہ زیادہ سامان کا بوجھ نہ رکھو ، نرم گرم بستروں پر سونے والا صبح کی نماز کیسے پڑھے گا ، اوقاتِ درس میں کیسے بیٹھے گا ، تم اپنے مشاغل علمیہ میں اتنا منہمک رہو کہ ان سب کاموں کی جانب توجہ کرنے کی فرصت ہی رہے ، غالباً حضرت شاہ غلام علی صا حب ؒ کی خدمت میں ایک نوجوان آیا ، رہنے لگا ، اس کے بال بڑھے اور بکھرے ہوئے ، خط بڑھا ہوا ،کپڑے میلے ، غرض حالت خراب وخستہ ، لوگوں نے کہا میاں اپنی صورت تو ٹھیک کرلو ، کپڑے دھولو ، اس نے کہا مجھے فرصت نہیں ، شاہ صاحب نے اس جواب کو سنا تو ان کو وجد آگیا ، فرمایا یہ کام کا آدمی ہے ، میں یہ نہیں کہتا کہ تم گندے رہو ، لیکن ایسے بھی نہ رہو کہ جب کوئی دیکھے یہی سمجھے کہ ابھی نیا لباس پہنا ہے ، میاں طالب علم کو اتنی فرصت کہاں ، عیش کو حرام کرو ، تب علم آوے گا ، ورنہ مولوی کانام لگ جائے گا اور کچھ نہ ہوگا ۔
عام وخاص ، ہر گناہ سے بچنے کا بس ایک ہی طریقہ ہے کہ ا ول گناہ کو گناہ جان لو ، اور اﷲ تعالیٰ کا استحضار رکھو کہ وہ مجھے ہر وقت اور ہر حال میں دیکھ رہے ہیں ، اور میرا کوئی فعل ان سے پوشیدہ نہیں ہے ، اور ہمت سے کام لے کر ایک ایک گناہ ترک کرتے چلے جاؤ ، اﷲ کی جناب میں توبہ ہر روز کرو ، اور ہر گناہ سے کرو ، انشاء اﷲ خیر کا