بڑی عجیب دعا ہے ، مناجاتِ مقبول مصنفہ مولانا تھانوی علیہ الرحمہ کہ چھٹی منزل میں ہے ، حقیقت یہ ہے کہ مسلمان کے لئے قرآن سے بڑھ کر کوئی دولت ونعمت نہیں ہے ۔ قرآن کی موجودگی میں کسی کتاب کو حق نہیں کہ اسے کتاب کہا جائے ۔ تم قرآن پڑھتے ہو اس لئے چند سطریں لکھ رہا ہوں کہ قرآن پڑھنے سے زندگی میں تبدیلی آنی چاہئے ۔ قرآن پڑھنے کا تقاضا یہ ہے کہ وہی زندگی کا شعار بنے ، پڑھنے والے کے ایک ایک قول وفعل سے قرآن کی ترجمانی ہو، حضرت عائشہ ؓ سے کسی نے رسول اﷲ اکی سیرت اور اخلاق کے متعلق دریافت کیا ، تو آپ نے جواب میں ارشادفرمایا کہ : کان خلقہ القرآن کہ آپ کا اخلاق قرآن تھا ، یعنی آپ ا کی حیاتِ طیبہ ہو بہو قرآن کے مطابق تھی ، اس کے باوجود دیکھ رہے ہو کہ کیسی دعا فرمارہے ہیں ، جی تو یہ چاہ رہا تھا کہ لکھ دوں ، مگر خاصی طویل ہے ، مناجاتِ مقبول میں مل جائے گی ، اور یہ بھی بتادوں کہ مولاناابوالقاسم صاحب کے یہاں مناجاتِ مقبول ہے ، اونہہ ، کہاں جاؤگے ڈھونڈنے کے لئے ، سن لو میری طبیعت بھی نشاط پر ہے ۔
أللٰھم إنی أسئلک بمحمد نبیک وإبراھیم خلیلک وموسیٰ نجیک وعیسیٰ روحک وکلمتک وبکلام موسیٰ وإنجیل عیسیٰ وزبور داؤد وفرقان محمدﷺوبکل وحی أوحیتہ أو قضائٍ قضیتہ أوسائلٍ أوعطیتہ أو فقیرٍ أغنیتہ أوغنیٍ أفقرتہ أوضالٍ ھدیتہ وأسئلک بإسمک الذی وضعتہ علی الارض فاستقرت وعلی السمٰوات فاستقلت وعلی الجبال فرست وأسئلک بإسمک الذی استقر بہ عرشک وأسئلک بإسمک الطاھر المطھر المنزل فی کتابک من لدنک وبإسمک الذی وضعتہ علی النھارفاستنار وعلی