حصے تمہاری انجمن کے لئے منگائے تھے ، ان کا مطالعہ کرو ۔ یہ وہ کتاب ہے جس کا میں نے بچپن میں مطالعہ کیا تھا ، اسی طرح اور نوع بنوع کی کتابیں جو مل سکیں دیکھتے رہنا چاہئے ، یہ طالب علم کے لئے مفید بھی ہے اور ضروری بھی۔
ان سب کے بعد میں اپنی اس آخری بات پر آتا ہوں جس کو میں نے بار بار بیان کیا ہے ، مگر مجھے معلوم ہوتا ہے کہ بالکل نہیں کیاہے ، وہ یہ کہ یہ سارے علوم مقصود بذاتہا نہیں ہیں کہ ساری عمر انھیں کے پڑھنے پڑھانے میں صرف کردی جائے ، بلکہ یہ وسائل ہیں ، اصل مقصدشریعت مطہرہ پر صحیح ڈھنگ سے عمل اور اپنے مولیٰ کو راضی کرنا ہے، یہ سارا کاروبار کتابوں کا ، مدرسوں کا ، اساتذہ وطلباء کا ، اسی لئے پھیلایا گیاہے کہ اسلام پر صحت کے ساتھ عمل کرنے والے پیدا ہوتے رہیں ، اگر یہ نہیں ہوا تو کچھ بھی نہ ہوا ، اخلاق درست ہوں ، عبادات درست ہوں ، معاملات ٹھیک ہوں ، جب خدا کی رضامندی حاصل ہوگی ، اوراس کے حصول کا زمانہ پڑھنے کے بعد نہیں آئے گا ، یہی وقت ہے جس میں اپنے احوال ٹھیک کئے جاسکتے ہیں ، آج جس چیز کو لوگ علم کہتے ہیں ، درحقیقت وہ علم ہے ہی نہیں ، سراسر جہل ہے ، علم نام ہے اس نور کا جو اﷲ رب العزت اسلام پر پختگی اوراخلاص کے ساتھ عمل کرنے سے مومن کے قلب میں پیدا کردیتا ہے ، جو کتابوں سے حاصل کیاجاتا ہے ، یہ معلومات ہیں علم کا نور ان سب کے بعد سچے عمل سے حاصل ہوتا ہے ، اور عزیزِ من ! آج اس کا فقدان ہے ، میں جو سچائی کے ساتھ علم حاصل کرنے کو اکثر کہتا ہوں اس کا مطلب یہی ہے کہ پڑھنا ، اس ارادۂ وعزم کے ساتھ ہو کہ اس پر اپنے مقدور بھر کاربند رہیں گے ، اس لئے اخلاق سنوارنے ، عبادات کو درست کرنے اور معاملات کو ٹھیک کرنے کے لئے ابھی سے مشق کرنی چاہئے ، ابھی کل مشکوٰۃ شریف میں ایک حدیث ملی ہے جس کو میں نے نوٹ کرلیا ہے ، حالانکہ اس