برادرعزیز! رعاکم اﷲو تولاکم
السلام علیکم ورحمۃاﷲ وبرکاتہٗ
مزاج گرامی!
کل’’ آواز ملک‘‘میں ایک عجیب درد ناک خبر پڑھی،آپ کا نام پڑھا اور پھر پوری عبارت پڑھی، میں بالکل سناٹے میں آگیا ،طبیعت دھک سے ہوکر رہ گئی، دل کسی طرح یقین کرنے کیلئے آمادہ نہ تھا،کہ دو معصوم بچوں کی یہ درد ناک موت آپ ہی سے تعلق رکھتی ہے اور اب بھی یہی جی چاہتا ہے کہ وہ’’اختر حسین‘‘ آپ نہ ہوں ،کوئی اور ہوجن سے میرا کوئی ظاہری لگاؤ نہ ہو۔
لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ خبر سچی ہے،اس وقت سے اب تک میری طبیعت کو عجیب بے چینی ہے،اندر آگ سی لگی محسوس ہوتی ہے،جمعہ کی نماز میں بہت الحاح و تضرع کے ساتھ حق تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا کی ہے کہ آپ کو،بچوں کی ماں کو، اور تمام اہل تعلق کو اﷲ تعالیٰ صبر جمیل کی توفیق عطافرمائیں اور ایمان کی حفاظت فرمائیں ۔یہ ایک ایسا درد ناک حادثہ ہے کہ آدمی ازجا رفتہ ہوجائے،ہوش وحواس کھو بیٹھے،بارہا تقاضا ہوا اور اب بھی ہورہا ہے کہ کسی طرح آپ تک پہونچوں گو کہ مجھے اندیشہ ہے کہ آپ کے پاس پہونچ کر تسلی اور تعزیت کا ایک لفظ بھی نہ کہ سکوں گا،تاہم محبت جوش کررہی ہے مگرفی الحال ایسی مجبوری ہے کہ اسی خط پر اکتفا کررہا ہوں ۔
جب میرا یہ حال ہے تو آپ پر کیا گزری ہوگی ،اور گزررہی ہوگی،بچوں کی ماں کا کیا حال ہوگا؟لیکن میرے محترم!جو واقعہ ہوناتھا،وہ تو ہوگیا اسے کوئی ٹال نہیں سکتاتھا،اور نہ اب ان بچوں کی واپسی کسی کے بس کی بات ہے،حق تعالیٰ مالک حقیقی ہیں ،سب چیز انھیں کی ملکیت ہے وہ جیسے چاہیں تصرف کریں ،ہم بندے ہیں ،غلام