برادرِ عزیز! عافاکم اﷲ من جمیع الاحزان
السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ
برادرم ! جو صدمہ آپ کو اور آپ کے گھر والوں کو بالخصوص والدۂ مکرمہ کو پہونچا ہے ، وہ اس لحاظ سے یقینا بہت اہم ہے کہ سرپرست کا سایہ سر سے اٹھ گیا ، بڑوں کی ذات سے جو فوائد متعلق ہوتے ہیں ان کا خاتمہ ہوگیا ، کتنی ذمہ داریاں ایسی ہیں جن سے بے فکری رہا کرتی تھی ، اب ان کا بار بھی پسماندگان ہی پر آپڑا ، اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ جن کی محبت قلب کے ہر گوشے میں سمائی تھی اب وہ نگاہوں سے اوجھل ہیں ، اورایسے اوجھل ہیں کہ ملاقات کرنی اب اس دنیا میں ناممکن ہے ، اور یہ صدمہ اپنی شدت کے لحاظ سے اور بڑھ جاتا ، جب یہ خیال آتا ہے کہ دردِ فرقت کی یہ کہانی اور غم وحزن کی یہ داستان اچانک شروع ہوئی اور اسی آن ختم ہوگئی ، نہ ایسا ہوا کہ عرصہ تک موت وحیات کی کشمکش ہوتی ، خدمت ، دوا علاج اور تیمارداری کے مرحلوں سے گزرتے ، یاس وامید کے اتار چڑھاؤ میں مبتلا ہوتے ، چراغِ زندگی مدھم ہوتا ، بھڑکتا ، پھر گل ہوتا ، ایسا کچھ نہیں ہوا، بس آنکھ بند ہوئی اورنصف صدی سے زیادہ کی زندگی افسانہ بن کر رہ گئی ۔ ظاہر ہے کہ ایسی ناگہانی موت اولادوں کو ، اعزہ واقرباء کو ہلا کر رکھ دیتی ہے ، ہر ایک ہکا بکا ہوکر رہ جاتا ہے ، لوگوں کو یقین نہیں آتا ، اور عرصہ تک یقین نہیں آتا کہ ایسا ہوگیا ؟ لیکن خیال تو کیجئے ، یہ سب کچھ اچانک ہوا ، جب اس کا خیال تک نہ تھا ، اس وقت ہوا ، لیکن کیا یہ واقعہ غیر متوقع اور انہونا ہوا ؟ نہیں یہ تو ہونے والی بات تھی ، ہر ایک کی پیدائش ہی اس کی موت کا اعلان ہے ، بلکہ حاصل زندگی جو کچھ ہے ، وہ موت ہی ہے ، دیرسویر ہر ایک کو یہ گھاٹی عبور کرنی ہے ، اﷲ تعالیٰ نے جب حیات کو پیدا فرمایا تو اسی کے ساتھ موت کو بھی پیدا فرمایا : اَلَّذِیْ خَلَقَ الْمَوْتَ