اور بھائی ! حضور نے تو تین ہی بچوں کے جانے پر بڑی فضیلت سنائی ہے ، اور تمہارے تو پانچ پانچ بچے جاچکے ہیں ، آخرت کتنی آسان کردی ہے ا ﷲ تعالیٰ نے ! اور اب مجھے امید ہے کہ دنیا کے اس زخم پر بھی راحت کا مرہم رکھا جائے گا ، اﷲ کی ذات امیدوں کا مرکزومرجع ہے ، وہاں سے آس کبھی نہیں ٹوٹتی ، امید لگائے رکھو ، دیکھو پردۂ غیب سے کیا ظاہر ہوتا ہے ، آزمائش زیادہ ہوئی ہے ،تو رُتبے بھی سوا ہوں گے ، اﷲ تعالیٰ ہی جانتے ہیں کیا کیا حکمتیں اور کیا کیا رحمتیں ان ظاہری آزمائشوں میں پنہاں ہیں ۔
تم تو خوب جانتے ہو ، میرے کہنے کی حاجت نہیں ، ہاں اپنی اہلیہ کی تسلی کا سامان کرو ، وہ کمزور بھی ہے اور ظاہر ہے کہ کم علم بھی ہوگی ، ہاں اگر ایمان مضبوط ہو تو وہ خود ہی سمجھا لے گا ۔
میں نہیں آسکا ، غمزدہ کا سامنا کیسے کروں ؟ تاب وتواں نہیں پاتا ، یہ ٹیڑھی میڑھی لکیریں بھیج رہا ہوں اور دعا کررہاہوں ۔ اﷲ تعالیٰ اپنے فضل وکرم سے ہم سب کو اپنی رضا پر چلنے کی توفیق عطا فرمائیں ۔ ولا نقول إلا ما یرضی ربنا وھوأن تقول إنا ﷲوإنا إلیہ راجعون ، أللٰھم اجرنا فی مصیبتنا واخلف لنا خیراً منھا یا أرحم الراحمین۔
محزون وملول
اعجاز احمد اعظمی
۲۲؍ جمادی الاولیٰ ۱۴۲۴ھ
٭٭٭٭٭