مخدومی ومکرمی! زید مجدکم
السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہٗ
آج سویرے برادر محترم مولوی حکیم الدین صاحب نے فون پر اطلاع دی کہ شمیم صاحب آئے ہوئے ہیں ، کل ہی مدینہ طیبہ واپس ہوں گے ، بڑی خوشی ہوئی کہ آپ سے مخاطب ہونے کی سعادت ملی ۔ ’’ الاسلام ‘‘ اور ’’ ضیاء الاسلام ‘‘ کے شمارے بھیج رہا ہوں ، وہ آپ سے میرے لئے ، ادارے کے لئے حصولِ دعا کے سبب ہوں گے ۔ انشاء اﷲ
اﷲ تعالیٰ آپ کے سعادات وحسنات میں اضافہ فرمائے ، آپ کو سوچتا ہوں اور دیارِ حبیب (ا) میں ہونے کو سوچتا ہوں تو خوشی ہوتی ہے کہ میری مٹی تو وہ نہیں ہے جو اس خاکِ پاک تک پہونچ سکے ، نہ اپنے اندر اس کی ہمت پاتا ہوں اور نہ صلاحیت ، لیکن خوش ہوتا ہوں کہ مجھ سے قلبی محبت رکھنے والی ایک ذات وہاں موجود ہے ، جس کی دعاؤں کا حصہ ادھر بھی آتا رہتا ہے ، اور نازاں ہوں کہ الحمد ﷲ مجھے اس سے محبت کا فخر حاصل ہے ۔ میں کیا عرض کروں ، یہ حروف لکھ رہا ہوں ، اور دل دھڑک رہا ہے، آنکھیں آنسو بہانے کیلئے بے تاب ہیں ، لیکن طلبہ کی جماعت سبق کے انتظار میں بیٹھی ہوئی ہے ، اس لئے ضبط کا پہرہ لگا رکھا ہے ، کاش میرے دل کی دھڑکنیں اور دل کی بے تابیاں اس رحمت بے کراں کے دربار میں آپ پہونچادیتے کہ آپ کا امتی ہے ، گو گناہوں سے لت پت ہے ، لیکن آپ کو یاد کرتا رہتا ہے ، آپ کی تعلیم وارشاد کو سینے سے لگائے رہنا چاہتا ہے ، آپ سے بے تابانہ محبت رکھتا ہے ، اور اسی محبت پر جینا اور مرنا چاہتا ہے ، قریب آنے کا …ظاہری طور پر قریب آنے کا … نہ سامان رکھتا ہے ، نہ حوصلہ پاتا ہے ، لیکن جسمانی دوری ، روحانی قرب کی راہ میں شاید حائل نہیں ہے ، دیکھتا