زبان کو روکنا ، اور باقی اعضائِ بدن کو گناہ کے کام سے روکنا ، مثلاً رُخساروں پر طمانچہ مارنا ، ران پیٹنا ، سیاہی لیپنا ، جب ان باتوں کو مصیبت کے وقت انسان عمل میں لاتا ہے ، تو اسے صبر کی فضیلت حاصل ہوتی ہے ، جسے حدیث میں ’’ نصف ایمان ‘‘ فرمایاہے ، پھر اس کی مصیبت ایک عظیم نعمت سے بدل جاتی ہے ، اس کی بلا ایک زبردست بخشش اور انعام بن جاتی ہے ، اور جو چیز اس کی ناپسند یدہ تھی ، وہ مرغوب اور پسندیدہ بن جاتی ہے ، یہ بات ہے تو مشکل ، مگر اﷲ تعالیٰ آسان فرمادیتے ہیں ۔
اتنی بات ہوئی اور اس کا چہرہ اوجھل ہوگیا ، اور میں اﷲ تعالیٰ کے احسانات کی شکر گزاری میں ڈوب گیا ، فللّٰہ الحمد والمنۃ وھو علیٰ کل شیٔ قدیر ۔
اعجاز احمداعظمی
۱۰؍ ذوالحجہ ۱۴۲۲ھ یوم الاضحیۃ
٭٭٭٭٭