عزیزم ! جعلنی اﷲ وإیاکم کما یحب ویرضیٰ
السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ
تمہارا ایک جوابی خط ایک ہفتہ قبل ملا ، اسی وقت میں نے اس کا جواب لکھا تھا ، اس سے پہلے والے خط میں ، میں نے ذکر کے مسئلے کو چھیڑا تھا ، اس خط میں تم نے اس کا تذکرہ کیا ہے ، میرے لئے سرمایۂ حیات یہی بات ہے ، قلبی خوشی ہوئی ، حق تعالیٰ استقامت اور ہمت وحوصلہ عنایت فرمائیں ۔
عزیزِ من ! انسان کی خلقت کا مقصد بجز یادِ الٰہی اور معرفت خدا وندی کے کچھ نہیں ، اگر کسی کو یہ دولت نہ ملی تو اسے کچھ نہیں ملا ، زندگی وبال اور وقت ضائع! کیا بتاؤں یہ کیسا قیمتی سرمایہ ہے ، اگر بڑی سے بڑی قربانی دے کر یہ دولت بیدار حاصل ہوجائے تو سودا سستا ہے ۔ ؎
اے دل تمام نفع ہے سودائے عشق میں
اک جان کا زیاں ہے سوایسا زیاں نہیں
اﷲ تعالیٰ نے فرمایا ہے : ولا تکن من الغافلین ،ا س سے معلوم ہوا کہ غفلت حرام ہے ، پھر ظاہر ہے کہ اس کی ضدفرض ہوگی ، چنانچہ أذکروا اﷲ ذکراً کثیراً ارشاد ہے ۔ اب ہم لوگوں کو یہ دیکھ لینا چاہئے کہ قلوب میں غفلت کتنی بھری ہوئی ہے ، اگر کوئی گناہ نہ ہوتو یہ خوداتنا بڑا گناہ ہے کہ اس کے سامنے سب ہیچ ! یہی وہ بلا ہے جس کی بنیاد پر دوسرے گناہ سر اٹھاتے ہیں ، بلکہ واقعہ تو یہ ہے کہ اس کی وجہ سے گناہ کے گناہ ہونے کا احساس بھی مٹ جاتا ہے ۔ کتنی معصتیں انسان دن رات کرتا رہتا ہے، اوراسے خیال بھی نہیں گذرتا کہ کن نجاستوں میں ملوث ہے ، کتنی خطرناک مصیبت ہے یہ ! یہی غفلت نفاق کی بنیاد ہے ، معاصی کی بنیاد ہے ، سوچو اس کا ازالہ