الحاج المحترم ! زیدت معالیکم
السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ
آپ کی عنایت کا شکریہ کیا ادا کروں ، حق تعالیٰ ہی جزاء عطا کرنے والے ہیں ، ارادہ تھا کہ آپ کے اس خط کا فوراً جواب تحریر کروں گا ، لیکن کچھ تاخیر ہوہی گئی ، کیونکہ آپ کے خط نے دل کے زخموں کو کریدا ہے ، مجھے یاد ہے کہ میرے بچپن میں جب میں بہت چھوٹا تھا ، لیکن تمیز وشعور پیدا ہوچلا تھا ، جبل پور میں فساد ہوا تھا ، گاؤں میں اس وقت ایک اخبار ’’ سیاست ‘‘ آیا کرتا تھا ، لوگ وہاں کی تفصیلات سناتے تھے ، میرا دل اس سے اس درجہ متاثر ہوا تھا کہ کئی دن تک میں اچھی نیند سے محروم ہوگیا تھا ۔
اس کے بعد علم وعقل کی نگاہوں نے ماضی کے خونیں اور ہولناک فسادات کا بھی مشاہدہ کیا اور جو فسادات سامنے گذرتے رہے ، انھیں بھی آنکھوں سے دیکھنا پڑتا رہا، جب کہیں خونریزی اور درندگی کا ننگا ناچ ہوتا ہے ، میرا دل تڑپنے لگتا ہے ، جلوتوں میں ہنستا بولتااور مسکراتا ہوں ، لیکن خلوتیں بڑی کربناک اور تکلیف دہ ہوجاتی ہیں ، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ تمام زخم میرے ہی دل وجگر پر لگ رہے ہیں ، روتا ہوں ، کراہتا ہوں ، آنسو بہاتا ہوں ، تڑپتا ہوں ، کڑھتا ہوں ، خدا کو لپٹتا ہوں ، لیکن تسکین وتسلی نہیں ہوتی ، آپ نے فسادات کے متعلق اور مظلومین کے بارے میں دعاء کا حکم دیا ہے ، میں آپ کو کیا بتاؤں کہ میرے سینے سے کتنا دھواں اور آنکھوں سے کتنا پانی نکلا ہے ، جن کے اسلاف نے عرصۂ دراز تک اسی ملک پر شان وشوکت کے ساتھ حکمرانی کی ، آج ان کے اخلاف کی حالت یہ ہے کہ اپنی حفاظت سے بھی بے بس اور مجبور ہیں ، جو درندے منہ کھول کرہماری ہڈیاں نوچتے ہیں ، ہماری پونجی لوٹتے کھسوٹتے ہیں ، جن کے مونھوں کو ہمارے خون کی چاٹ لگی ہوئی ہے ، جن کا پیٹ صرف ہمارے بدن کی بوٹیوں سے