مسلمان پر کوئی مصیبت پڑتی ہے اور وہ وہی بات کہتا ہے جس کا اﷲ نے حکم دیا ہے یعنی إناﷲ وإنا إلیہ راجعوناور پھر کہتا ہے أَللّٰھُمَّ اْجُرْنِیْ فِیْ مَصِیْبَتِیْ وَاخْلُفْ لِیْ خَیْراً مِّنْھَا ( اے اﷲ مجھے اس مصیبت میں اجر وثواب عطا فرمائیے اور اس سے بہتر چیز مجھے دیجئے )تو اﷲ تعالیٰ اس کا نعم البدل عطا فرماتے ہیں ، فرماتی ہیں کہ جب میرے شوہر ابوسلمہ کا انتقال ہوا تو میں سوچنے لگی کہ ابوسلمہ سے بہتر شوہر مجھے کہاں ملے گا، یہ پہلے شخص ہیں جنھوں نے رسول اﷲ ا کی جانب ہجرت کی ، تاہم میں نے حضور ا کی بتائی ہوئی دعا پڑھ لی ، تو اﷲ تعالیٰ نے ان کے بدلے میں مجھے رسول اﷲ ا جیسا شوہر عنایت فرمایا ۔
یہ دعا بہت مجرب ہے ، سب سے پہلے تو ام المومنین نے اس کا تجربہ کیا ، پھر ان کے بعد سینکڑوں ہزاروں لوگوں نے اس کا تجربہ کیا ، اﷲ تعالیٰ کی ذات سے یقین کامل ہے کہ آپ کو بھی نعم البدل عنایت فرمائیں گے ۔
لیجئے میں نے تو وعظ شروع کردیا ، مگر کیا کروں ، لکھنے بیٹھا تو طبیعت نہیں مانی ، لکھتا ہی چلا گیا ، اہل محبت سے گفتگو طویل کرنے کو جی چاہاکرتا ہے ، میں سمجھتا ہوں کہ باوجود عدیم الفرصتی کے آپ اس کو پڑھ کر اکتاہٹ نہیں محسوس کریں گے ۔
اہل بمبئی پر بالخصوص مسلمانوں پر جو قیامت گذر گئی ، اس سے طبیعت پر اثر ہے ، برابر دعا جاری ہے کہ اﷲ تعالیٰ اس مصیبت کو ہمارے لئے تازیانۂ عبرت بنادیں ، ہم لوگ اجتماعی طور پر بہت گہری نیند سورہے ہیں ، برائیاں ، بد اخلاقیاں ، خود غرضیاں غیر مسلموں میں نہیں ، مسلمانوں میں اتنی زیادہ پھیل گئی ہیں کہ اس پر اگر آسمان سے سنگباری ہونے لگے تو محل حیرت نہیں ۔ اﷲ تعالیٰ ہم سب کو اپنی پناہ میں رکھے ، آپ کا دل اس وقت دکھا ہوا ہے ، دکھے ہوئے دل کی دعا خوب مقبول ہوتی ہے ، اس کا کچھ