(۱۰) مولانا شکر اﷲ صاحب ولید پوری
(۱۱) مکاتیب محبت ( مکتوبات حضرت مولانا محمد احمد صاحب پرتاپ گڈھی)
(۱۲) مولوی کمال الدین مرحوم
(۱۳) حضرت مولانا مفتی محمد یٰسین صاحب مبارکپوری
(۱۴) حاجی محمد ایوب صاحب کلکتوی
(۱۵) کتابت حدیث کے اصول وقواعد
(۱۶) نصاب تعلیم کی اصلاح وترمیم
پھر ہرشمارہ میں حرفِ آغاز لکھنے کاسلسلہ جاری ہے، یہ تو لکھنے کا قصہ ہوا۔ اب رہی بات یہ کہ حضرت محدث اعظمی قدس سرہٗ سے استفادہ کی کیا صورت رہی ہے، تو اس سلسلے میں عرض ہے کہ میں اپنی بے مائیگی اور احساسِ کمتری کی وجہ سے کبھی حضرت سے قریب ہونے کی ہمت نہیں کرسکا، البتہ ان کی وفات سے دو سال قبل کچھ نزدیک ہوگیا تھا ، مگر مجھے علم سے مناسبت کیا کہ استفادہ کی نوبت آتی، البتہ حضرت کی وفات کے بعد المآثر کے اجراء اور اس سے پہلے مولانااسیر ادروی صاحب کے حکم سے حضرت پر لکھنے کی ضرورت ہوئی تو حضرت کی کتابیں پڑھنی شروع کیں ، پھر اسی کا اثر ہے کہ المآثر سے نسبت ہوئی، اور ابوالمآثر کے ساتھ منسوب کرکے قدرے لوگوں میں تعارف ہوا،بس یہ بے مزہ داستان ختم ہوئی، دیکھئے داستانِ حیات کب ختم ہوتی ہے۔ دعاء کی درخواست ہے۔ والسلام
اعجاز احمداعظمی
۱۴؍ رجب ۱۴۱۵ھ
٭٭٭٭٭