بھی دو جہت سے۔ حدیث نبوی ہے کہ موتُ غربۃٍ شھادۃ ٌ ، بے وطنی اور مسافرت کی موت شہادت ہے، دونوں کو یہ شہادت نصیب ہوئی۔آپ ا کا ارشاد ہے :
إن الرجل إذا مات بغیر مولدہ قیس لہ من مولدہ إلیٰ منقطع اثرہ فی الجنۃ۔جب انسان کی موت گھر سے دور ہوتی ہے تو گھر سے لے کر اس جگہ تک کی زمین ناپ لی جاتی ہے اور اس کی شایانِ شان جنت کااجر عطا ہوتا ہے۔
نیز حضور ا کا ارشاد ہے : صاحبُ الھدمِ شھیدٌ ، دب کر مر جانے والا شہید ہے ۔ دونوں بھائیوں میں شہادت کی دونوں جہتیں جمع ہیں ، اﷲ کی کریم ذات سے امید ہے کہ وہ اپنی بیکسی کی موت کا صلہ پاکر خوش ہوچکے ہوں گے ، رہ گیا بچوں کا معاملہ ، تو خدا ہی ہم سب کا حامی وناصر ہے ، وہی رزاق وکفیل ہے ۔ وھو علیٰ کل شیٔ قدیر میری گفتگو بہت دراز ہوگئی ،مگر جی نہ مانا اس لئے لکھتا چلا گیا ، اﷲ تعالیٰ کے حضور صمیم قلب سے دعاء ہے کہ اﷲ تعالیٰ ہر دو مرحومین کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائیں ، نیز آپ اور جملہ پسماندگان کوصبر جمیل بخشے ، اولاد کی تربیت وپرداخت کو سہل سے سہل تر کردے ۔ آمین یارب العالمین
جناب والاسے درخواست ہے کہ اس ناکارہ کے حق میں دعاء خیر فرمائیں ۔
والسّلام
اندوہ گیں وشریک غم
اعجاز احمد اعظمی
مدرسہ دینیہ ،شوکت منزل ، میاں پورہ،غازی پور
۴؍ جمادی الاولیٰ ۱۴۰۳ھ
٭٭٭٭٭