لیکن اس کیفیت کابھی حقیقی واولیں سبب عورتوں کی حد سے بڑھی ہوئی آزادی، مکمل بےپردگی، مردو زن کاغیر محدود اختلاط، اور شراب نوشی تھی، کسی اسلامی ملک میں اگر عورتوں کو ایسی ہی آزادی دی گئی، پردہ یکسر اٹھا دیا گیا، دونوں صنفوں کےاختلاط کے آزادانہ مواقع فراہم کئے گئے، مخلوط تعلیم جاری کی گئی تواس کانتیجہ اخلاقی انتشار اور جنسی انارکی، سول میرج، تمام اخلاقی و دینی حدود و اصول سے بغاوت، اور بالاختصار اس اخلاقی جذام کے سوا کچھ نہیں جو مغرب کو ٹھیک انھیں اسباب کی بناء پر لاحق ہوچکا ہے، ان اسلامی ملکوں میں جہاں مغربی تہذیب کی پرجوش نقل جاری ہے، اور جہاں کاپردہ بالکل اٹھ گیا ہے، اور مردو زن کےاختلاط کے آزادانہ مواقع حاصل ہیں، پھرصحافت، سینما، ٹیلی ویژن، لٹریچر اور حکمراں طبقہ کی زندگی اس کی ہمت افزائی بلکہ رہنمائی کر رہی ہے، وہاں اس جذام کےآثار و علامات پوری طرح ظاہر ہونے لگی ہیں، اور یہ قانونِ قدرت ہے، جس سے کہیں مفر نہیں۔