اس انجمن کے بانی اور دماغ ایک عیسائی فاضل ’’میشیل عفلق‘‘ ہیں، انہوں نے اپنی کتاب ’’فی سبیل البعث‘‘ میں اپنے خیالات و افکار کا کھل کر اظہار کیا ہے، اس کے جستہ جستہ اقتباسات پیش ہیں:۔
’’یہ قدرتی طور پر بالکل ممکن ہے کہ کوئی شخص بھی خواہ وہ محدود سے محدود صلاحیت رکھتا ہو محمد(ﷺ) کی حقیر اور دھندلی تصویر بن سکے جب تک وہ ایک ایسی قوم سے تعلق رکھتا ہے، جس نے اپنی ساری قوتیں اور صلاحیتیں جمع کرکے محمد(ﷺ) کو پیدا کیا یا زیادہ مناسب الفاظ میں جب تک وہ شخص اس قوم کا فرد ہے جس کے لیے محمد(ﷺ)نے اپنی ساری قوتیں جمع کردیں اور اس کی تخلیق کی، کسی زمانہ میں ایک شخص کے اندر پوری قوم کی زندگی مجسم ہوگئی تھی، اور آج اس کی ضرورت ہے کہ اس قوم کی جو نئی ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہے، پوری زندگی اس عظیم الشان شخصیت کی زندگی کی تفصیل اور امتداد بن جائے، محمد(ﷺ) کل عرب تھے، آج کل عربوں کو محمد(ﷺ) ہوجانا چاہیے‘‘۔۱؎
’’اسلام کو فتحیاب اور غالب ہونے میں جو اتنی تاخیر ہوئی وہ دراصل اس وجہ سے تھی کہ عرب اپنی ذاتی کوشش اور جدوجہد اور خود اپنے وجود اور دنیا کے باہمی تجربات اور امتحانات کے نتیجہ میں اور بہت سی آزمائشوں اور تکلیفوں، امیدو ناامیدی اور کامیابی و ناکامی کے بعد حقیقت تک پہونچ جائیں، یعنی ایمان خود ان کے اندر سے پیدا ہو اور وہ ایمان تجربہ سے ملا ہوا، زندگی کی گہرائیوں سے وابستہ، حقیقی ایمان بن سکے، اس لحاظ سے اسلام ایک عربی تحریک تھا، اور اس کے معنیٰ تھے، عربیت کی تجدید اور تکمیل‘‘۔۲؎
------------------------------
۱؎ ص۴۵ ۲؎ ص۴۶