۹۔ قربانی کے ذبح کے وقت دعا2پڑھنا ایسی ضروری نہیں کہ بدوں اس کے قربانی ہی نہ ہو۔ بِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ أَکْبَرُ کہہ کر ذبح کر لے۔3
۱۰۔اکثر لوگ قربانی کی کھال امام یا مؤذن وغیرہ کو دے دیتے ہیں یہ جائز نہیں، کیوں کہ اس کو ان کی خدمتِ مسجد کاصلہ سمجھاجاتاہے اور کسی خدمت کے معاوضہ میں چرم قربانی وغیرہ دینا جائز نہیں۔
البتہ اگر کسی امام وغیرہ سے صاف کہہ دیا جاوے کہ قربانی کی کھال بالکل نہ ملے گی اور پھر کوئی شخص بطور ہدیہ یا صدقہ کھال بجنسہٖ دے دے توکچھ حرج نہیں خواہ وہ امام مصرفِ زکوٰۃ ہو یا نہ ہو، کیوںکہ بعینہٖ کھال دینے میں مصرفِ زکوٰۃ ہوناشرط نہیں ہے بلکہ جس طرح گوشت خود کھاتے ہیں اور امیرغریب اور سیّد وغیرہ سب کو دیتے ہیں یہی کھال کاحکم ہے۔ گوشت اور کھال میں صرف یہی شرط ہے کسی کو بطورِحق الخدمت نہ دیا جائے، اور کھال کے اگر دام دینا ہوں تو جس کو دے اس کامصرفِ زکوٰۃ ہونابھی شرط ہے ۔یعنی صاحبِ نصاب1 اور بنی ہاشم2کو دینا جائز نہیں۔ خوب سمجھ لو۔
۱۱۔ایک عام رسم یہ ہوگئی ہے کہ قربانی کے بعض حصص کو بعض لوگوں کا حق سمجھا جاتا ہے۔ مثلاً: سِری کوسَقّے کا۔ اور اگروہ چیز ان کو نہ دی جاوے تو جھگڑا ہوجاتا ہے۔ یہ حق سمجھنا اور ایسے موقع پر دینا بالکل ناجائز ہے، جس کسی کوکچھ دیاجائے محض تبر عاً دیا جائے۔ جیسا کہ (نمبر ۱۰) سے معلوم ہوچکا۔
۱۲۔ بعض لوگ گابھن گائے، بکری وغیرہ کی قربانی کو ناجائز سمجھتے ہیں۔ یہ توغلط ہے قربانی میں کوئی فرق نہیں آتا3 لیکن اگر پہلے سے معلوم ہوجائے توبہتر یہی ہے کہ اس کی قربانی نہ کرے، بلکہ اس کے بدلے میں دوسری کردی جائے۔ لیکن اگر دوسری کم قیمت ہو تو جو دام باقی رہیں وہ خیرات کردیے جائیں۔
۱۳۔اگرکسی میت نے قربانی کی وصیت کی تھی تو اس قربانی کاگوشت خیرات کردینا واجب ہے اور اگر بغیر وصیت کے کسی نے ایصالِ ثواب کے لیے میت کی طرف سے قربانی کی ہو تو اس میں اپنی قربانی کی طرح اختیار ہے۔
۱۴۔ بعض جگہ قربانی کی یا ویسے ہی کسی جانور کی کھال ذبح سے پہلے ہی فروخت کردیتے ہیں، یہ بالکل حرام ہے۔
۱۵۔اکثر جاہل یوں سمجھتے ہیں کہ اگر خاوند غریب یا قرض دارہو تو بیوی کے ذمہ بھی قربانی نہیں، یہ بالکل غلط ہے۔ جب بیوی صاحبِ نصاب ہو جیسا کہ اکثر مقدارِ نصاب زیوران کی مِلک ہوتا ہے، تو اس پر مستقل قربانی وغیرہ واجب ہوجاتی ہے۔
۱۶۔قربانی کرنے والے کے واسطے مستحب یہ ہے کہ ذی الحجہ کے عشرہ میں با ل اور ناخن نہ بنوائے بلکہ قربانی کے بعد بنوائے۔ فقط والسلام