گناہوں اور خرابیوں سے پاک ہو اس کا بدلہ بجز بہشت کے اور کچھ نہیں ہے۔ اسی طرح عمرہ پر بھی بڑے ثواب کا وعدہ فرمایا گیا ہے۔ چناں چہ حضورﷺ نے فرمایاہے کہ حج اور عمرہ گناہوں کو اس طرح دور کرتے ہیں کہ جیسے بھٹی لوہے کے میل کودور کرتی ہے۔ اورجس کے ذمے حج فرض ہو اور وہ نہ کرے اس کے لیے بڑی دھمکی آئی ہے۔ چناںچہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ہے کہ جس کے پاس کھانے پینے اور سواری کا اتنا سامان ہو کہ وہ شخص بیت اللہ شریف تک جاسکے اور پھر وہ حج نہ کرے تو کچھ بعید نہیں کہ وہ یہودی ہوکر مرے یا نصرانی ہوکر مرے (نعوذباللہ)۔
غرضے کہ حج کی بے حد فضیلت آئی ہے اوراس کے تارک پر جب کہ اس پر فرض ہوچکا ہو سخت وعید آئی ہے، سو اتنی بات تو اکثروں کو معلوم ہے، لیکن اس میں بعض غلطیاں عام ہورہی ہیں، ان کو اس جگہ ظاہر کیا جاتا ہے۔
الف: جب حج کے خرچ کاحساب لگاتے ہیں تو اس میں زیارتِ مدینہ منورہ کے خرچ کا بھی حساب لگاتے ہیں۔ پس اگر مدینہ منورہ تک جانے کا خرچ ہوتا ہے تب تو حج کو فرض سمجھتے ہیں ورنہ فرض نہیں سمجھتے، تو یاد رکھو، اگر صرف سفر حج کے لیے جانے کا اور وہاں سے واپس چلے آنے کاخرچ ہو تو حج فرض ہوجاتا ہے، گو مدینہ منورہ کی زیارت کے لیے خرچ نہ ہو۔ البتہ اگر اس کی زیارت کاسامان یاہمت ہو تو اس کاثواب بھی بے حد و حساب ہے لیکن حج کا فرض ہونا اس پر موقوف نہیں۔ اگر ایسا شخص حج نہ کرے گا تو اس کے لیے وہی وعید ہے جو مرقومہ بالا حدیث میں آئی ہے۔
ب: راستہ میں اگر ذرا سا بھی شبہ ہوتا ہے تو لوگ حج کو فرض نہیں سمجھتے حالاں کہ معمولی اندیشہ کا اعتبار نہیں۔ پس اگر راستہ میں غالب گمان سلامتی کا ہے اور گمان بد امنی کا مغلوب ہے تو حج فرض ہوجاتا ہے۔
ج: بعض لوگوں کو حج کی گنجایش ہوتی ہے، لیکن تعمیرِ مکان یا شادی وغیرہ میں خرچ کرنے کو مقدم سمجھ کر حج سے اپنے آپ کوسبکدوش خیال کرتے ہیں اس کے متعلق یہ مسئلہ ہے کہ جس زمانہ میں عموماً لوگ حج کو جاتے ہیں (مثلاً: ہمارے ملک میں ماہِ شوال )اس سے قبل اگر کسی نے دوسرے کام میں رقم وغیرہ خرچ کردی تب توحج فرض نہ ہوگا اور اگر سفر حج کازمانہ آگیا توحج فرض ہوگیا، اور تعمیرِ مکان یا شادی وغیرہ امورِ غیر ضروریہ عند الشرع میں خرچ کرنا جائز نہیں، گو انھیں اس تعمیر وغیرہ کی حاجت ہی ہو۔ اگر خرچ کرے گاگناہ گار ہوگا اور حج ذمہ رہے گا۔خوب سمجھ لو۔
۱۔ جس پرحج فرض ہُوا اور اس کے والدین منع کرتے ہوں اس کو جانا فرض ہے، اس میں والدین کی اطاعت جائز نہیں۔
۲۔ جس طرح عورت پرحج فرض ہو اور اس کے ساتھ اس کا محرم بھی ہو، مگر اس کا شوہر منع کرتاہو اس کوشوہر کاکہنا ماننا جائز نہیں۔
۳۔ بعض عورتیں بدوں محرم کے دوسری عورتوں کے ساتھ یاثقہ مردوں کے ساتھ حج کو چلی جاتی ہیں، یہ جائز نہیں۔