مجالم نماند
اگر یکسر موئے برترپرم
فروغ تجلی بسوزد پرم
اور بعض کم عقل لوگ جو کہتے ہیں کہ جسدِ عنصری کا آسمان پر جانا محال ہے، وہ ایک بے ہُودہ بکواس ہے۔ افسوس ہے کہ وہ لوگ محال کے معنی تو جانتے نہیں ویسے ہی اٹکل پچو جس چیز کو چاہا محال کہہ دیتے ہیں۔ اکثر یہ لوگ مستبعد کو محال کہہ دیا کرتے ہیں۔ جس کو اُن کی کم سمجھی اور ان کے لچر شبہات اور بے بنیاد دعوؤں کی تردید دیکھنے کا شوق ہو وہ حضرت حکیم الامت مولانا تھانوی دامت برکاتہم کا رسالہ’’ انتباہاتِ مفیدہ‘‘ ضروردیکھ لے جو اس مبحث میں نہایت جامع ہے اور اگر زیادہ تفصیل در کار ہو تو اس کی شرح ’’حل الانتباہات ‘‘دیکھیں، جس میں جناب حکیم مولوی مصطفی صاحب بجنوری (مقیم مکان۹، محلہ کرم علی، میرٹھ شہر) نے نہایت وضاحت کے ساتھ تمام شبہات کا قلع قمع کردیا ہے۔ یہاں معراج شریف کے متعلق صرف ایک شعر لکھا جاتا ہے جس میں اس استبعاد کو بالکل دفع کر دیا جو عروج جسد کے متعلق نادانوں کو ہوگیا ہے۔ وہ شعریہ ہے:
تن اوکہ صافی تراز جان ماست
اگر آمدو شد بیکدم رواست
اورجو شخص معراج شریف کی بابت پوری تحقیق کا شوق رکھتا ہو اس کو لازم ہے کہ ’’تنویر السراج في لیلۃ المعراج‘‘ 1کا مطالعہ کرے جس میں حضرت حکیم الامت دام مجدہم نے خوب مبسوط مضامین درج فرمائے ہیں ،نقلی تحقیقات بھی ہیں اور شبہات کا عقلی جواب بھی، اور فوائد محکمیہ بھی تحریر فرمائے ہیں اور فوائدِ حکیمہ بھی۔یہاں صرف اتنابیان کرنا مقصود ہے کہ آںحضرت ﷺکو ایسی نعمتِ عظمیٰ جس ماہ میں عطا ہوئی وہ یقینا خاص فضیلت رکھتا ہے اور یہ امرظاہر ہے کہ جو وقت فضیلت رکھتا ہو اس میں عبادت کرنا زیادہ درجہ ہے، مگریہ بھی مسلّم ہے کہ فضیلت کی کوئی مقدار بدوں تصریح خدا اور رسول ﷺ معیّن نہیں ہوسکتی اور اسی طرح کسی عمل کی تعیین بھی موقوف ہے حکم خدا اور رسول ﷺ پر، پس اب دیکھنا چاہیے کہ اس ماہ کے متعلق جو اعمال مشہور ہیںان کی بابت شریعتِ مقدسہ میں کیا حکم ہے؟ اس ماہ میں دوعمل مشہور