کس دلیل سے ثابت ہوا کہ آپﷺ نے وہ روزہ بعد از نمازِ مغرب افطار فرمایا تھا۔ کیوںکہ نہ تو مغرب کی نماز میں سورۂ طور کا پڑھنا آپﷺ کا دائمی عمل تھا اور نہ ہی افطار بعد از نماز مغرب آپ کی عادتِ مستمرہ تھی۔ تو یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ جس دن کی مغرب میں آپﷺ نے سورۂ طور پڑھی ہو اس دن یا تو آپﷺ کا روزہ ہی نہ ہو، یا روزہ تو ہو مگر اس کو نماز سے پہلے افطار فرمالیا ہو۔ جیسا کہ اکثرآپ کی عادتِ مبارکہ یہی تھی اور جس دن کے روزے کو آپﷺ نے بعد از نماز مغرب افطار فرمایا ہو اس دن کی مغرب میں آپﷺ نے سورۂ طور نہ پڑھی ہو۔
بہر حال جب تک کسی دلیل صحیح سے یہ نہؔ ثابت کردیا جائے کہ آں حضرت ﷺ نے جس دن کی مغرب میں سورۂ طور یا اس کے برابر کوئی دوسری سورت پڑھی ہے (اگر پوری سورت کا پڑھنا تسلیم کرلیا جاوے) اس دن آپ کا روزہ تھا، اور پھر یہ نہؔ ثابت کردیا جاوے کہ وہ روزہ آپﷺ نے نمازِ مغرب کے بعد افطار فرمایا تھا، اس وقت تک تو صرف اتنی بات بھی ثابت نہیں ہوسکتی کہ مغرب میں سورۂ طور کے برابر تلاوت فرماکر آں حضرت ﷺ نے کبھی روزے کو افطار فرمایا ہے اور اس سے بڑھ کر یہ مدعا تو کیسے ثابت ہوسکتا ہے کہ تعجیلِ مستحب کا وقت اتنا لمبا اور طویل ہے کہ اس میں سورۂ طور کے برابر قراء ت کے ساتھ مغرب ادا کرکے بھی افطار کیا جاسکتا ہے اور پھر بھی یہ افطار تعجیلِ مستحب کے دائرہ کے اندر ہی رہتا ہے۔
غور کرنا چاہیے کہ جب احادیث سے مغرب کی نماز کے اندر دوسری چھوٹی سورتوں کا پڑھنا حضور ﷺ سے بکثرت ثابت ہے، اسی وجہ سے قصارِ مفصل کے پڑھنے کو فقہا نے مغرب کی نماز میں مستحب فرمایا ہے اور نمازِ مغرب سے قبل روزہ کے افطار کرنے پر بھی آں حضرت ﷺ کا دائمی عمل تھا اور اس کے مستحب ہونے پر فقہا کی تصریحات بھی اوپر گزر چکی ہیں، تو اب کسی خاص دن کی مغرب کی نماز کے اندر طویل سورت قراء ت کرنے (جو کبھی بیانِ جواز اور وقتِ مغرب کے طول کو بیان کرنے کے لیے کی گئی ہوگی) اور کسی خاص دن کے افطار بعد الصلوٰۃ (بالفرض اگر وہ ثابت ہو) دونوں کو ملا کر تعجب ہوتا ہے کہ اس سے یہ نتیجہ کیسے نکال لیا گیا کہ نمازِ مغرب میں سورۂ طور کے برابر تلاوت کے بعد افطار فرمایا گیا ہے۔
اور یہ تو بہت ہی عجیب بات ہے کہ مختلف اوقات کے ان دو واقعات کو ملا کر افطار کے مستحب وقت کے طویل ہونے پر استدلال کیا گیا ہے۔
اس استحباب کے اثبات کے لیے استدلالِ مذکور کی صحت اوّل تو دوامروں کے ثبوت پر موقوف ہے: ایک تو یہ کہ دائمی طور پر طویل سورتوں کا مغرب میں پڑھنا آں حضرت ﷺ سے ثابت ہو۔ دوسرے بعد از مغرب افطار کرنا آپ کا دائمی عمل ہو۔ جب تک یہ دونوں امور دائمی طور پر ثابت نہ ہوں اس وقت تک افطار کے مستحب وقت کا اس قدر طویل ہونا