محمول کیا جاوے اور افطار بعد الصلوٰۃ سے افطارِ تفصیلی (کھانا کھانا) مراد لیا جاوے۔ اب روایتِ ’’موطأ ‘‘کا مطلب بھی افطار قبل الصلوٰۃ کی روایات کے مطابق یہ ہو سکتا ہے کہ یہ حضرات مختصر طریقہ پر کھجور یا پانی سے افطار اجمالی قبل از مغرب فرمالیتے ہوں اور بعد نماز مغرب تفصیلی افطار کرتے اور طعام کے تناول فرمانے میں مشغول ہوتے ہوں۔ ’’التعلیق الممجد‘‘ میں ہے: أو لأن الإفطار المتعارف عندھم أن یتعشوا بطعامھم۔2
اور اس سے مقصد اس طریقہ کی اصلاح ہو جس کی وجہ سے کھانے پینے میں مشغولی کے سبب نماز مغرب میں تعجیلِ مستحب فوت ہونے کی عادت ہونے لگی ہو جس کا ذکر اوپر آچکا ہے۔ اور افطار کے یہ معنی (طعامِ شام) اس حدیث سے بھی مستفاد ہوتے ہیں، جس میں حضور ﷺ نے روزہ کھلوانے پر مغفرتِ ذنوب اور دوزخ سے آزادی کی بشارت دی ہے۔ تو صحابہ کرامؓ نے یہ بشارت سن کر عرض کیا: لیس کلنا نجد ما نفطر بہ الصائم۔ (ہم سب کے پاس اس قدر کہاں ہے کہ روزہ دار کو اس کے ساتھ افطار کرادیں)۔ تو ان حضرات صحابہؓ نے افطار سے شام کا کھانا مراد لیا تب ہی تو اشکال ہوا۔ ورنہ ایک گھونٹ لسّی یا ایک کھجور اور ایک گھونٹ پانی کے ساتھ روزہ کھلوا دینے سے اس ثواب عظیم کے حاصل کرنے کی ہمت کرنے کو تو وہ سب حضرات تیار تھے۔ چناں چہ جب آں حضرت ﷺ نے افطار کے وہ معنی خلافِ متعارف ان کو بتلادیے کہ یہ ثواب تو کسی کھجور وغیرہ سے افطار کرانے پر بھی ملتا ہے تو پھر کسی نے ناداری کا عذر پیش نہیں کیا۔ تو معلوم ہوا کہ صحابہ کرامؓ کے نزدیک افطار کے متعارف معنی شام کے وقت پیٹ بھر کر کھانا کھانے کے تھے۔ اسی لیے ’’التعلیق الممجد‘‘ میں فرمایا ہے: أو لأن الإفطار المتعارف عندہم أن یتعشوا بطعامہم۔
چوں کہ حضور ﷺ اور عام طور پر صحابہ کرام ؓ کا عمل دائمی طور پر افطار قبل الصلوٰۃ کا ہے۔ اس لیے حضرت عمر و عثمان ؓ کے متعلق کانا یفطران بعد الصلاۃ کا عمل جب سامنے آیا تو اس کے مختلف جوابات دیے گئے اور اس کی متعدد تو جیہات علمائے کرام کو کرنے کی ضرورت پیش آئی، اپنی بساط کے موافق جن کی تفصیل شرح و بسط کے ساتھ گزر چکی ہے۔ والحمد للّٰہ علٰی ذلک۔
اس عادتِ مستمرہ کی بنا پر نماز سے قبل افطار کرنے کو حضرات فقہائے کرام نے تصریحاً مستحب فرمایا ہے۔ علامہ طحطاوی ’’شرح مراقی‘‘ میں فرماتے ہیں:
ویستحب الإفطار قبل الصلاۃ ۔1
نماز سے پہلے افطار کرنا مستحب ہے۔
اسی طرح ’’عالمگیریہ‘‘ میں ہے:
وتعجیل الإفطار أفضل، فیستحب أن یفطر قبل الصلاۃ۔2