کدے جگمگاتے رہے اور شیطان انسانوں کی غفلت شعاری، اندھی عقیدت اور شخصیت پرستی پر مسکراتا رہا۔ الفضل کے صفحات فخرالدین ملتانی کو ظالم اور مجرم گردانتے اور اپنی مظلومیت اور خلافت مآب کی معصومیت کا ڈھنڈورہ پیٹتے رہے اور اس مظلوم شخص کی روح کسی کا یہ شعر الاپتی ہوئی سوئے گردوں پرواز کرتی گئی ؎
ہے معترف یہ جہاں جن کی پارسائی کا
وہ میکدے میں کئی بار مجھ سے ٹکرائے
اور شاطر سیاست کے اندھے عقیدت مند بغیر سوچے سمجھے اپنی دھن میں یہی کہتے رہے کہ اگر ہم اپنی آنکھوں سے بھی خلافت مآب کو ’’روسیاہ‘‘ دیکھ لیں تو ہم اسے اپنی آنکھوں ہی کا دھوکہ تصور کریں گے۔
ریاست اندر ریاست
غرض قادیان میں یہی صورت تھی کہ جب کبھی بھی کسی نے خلافت مآب کی لغزشوں کے خلاف آواز اٹھائی اسے سنگین سزائیں دی گئیں۔ سرکاری عدالتوں کے علاوہ خلافت مآب کی اپنی عدالتیں کارفرماتھیں اور خلافت مآب خود ان عدالتوں کے چیف جج کے فرائض سرانجام دیتے رہے۔ سابق فوجیوں کی ایک علیحدہ فوجی تنظیم کا قیام عمل میں لایا گیا۔ جس سے جورواستبداد اور ظلم وستم کا کام لیا جاتا رہا۔ ۱۹۴۷ء کے بعد جب مجبوراً قادیان چھوڑنا پڑا تو ربوہ کی سرزمین کا انتخاب کیاگیا اور اس میں اپنی استعماریت اور آمرانہ نظام کی بنیاد ڈالی۔ جس طرح قادیان میں کسی شخص کو بھی خلافت مآب پر انگشت نمائی کی جرأت نہ تھی۔ بعینہ آج بھی ربوہ میں کسی شخص کو گریہ وزاری کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ قادیان میں نہ صرف فخرالدین ملتانی کے خون سے ہولی کھیلی گئی بلکہ متعدد وارداتیں ایسی بھی منصہ شہود پر آئیں جن کا ذکر قصر خلافت کی دیواروں سے باہر نہ نکل سکا۔ سفید فام اجنبی حکمرانوں کے عہد اقتدار میں خلافت مآب کو بیکس و بے بس انسانوں کے خون سے ہاتھ رنگنے کی اس لئے جازت تھی کہ خلافت مآب انگریز کا خود ساختہ پودا تھے۔ ریاست اندر ریاست کی حقانیت اسی سے ظاہر ہے کہ قادیان میں جن لوگوں کو زمین، مکان تعمیر کرنے کی غرض سے دی جاتی تھی تو رجسٹری کئے بغیر ہی ایک چٹ پر انہیں ٹرخا دیا جاتا تھا۔ جس کا نتیجہ یہ نکلتا تھا کہ جو شخص بھی اسلام کا سن کر قادیان میں غلط فہمی کی بناء پر آباد ہوتا تھا جب اس پر حقیقت حال واضح ہوتی تھی تو اس کے لئے اپنا سب کچھ اجاڑ کر کسی دوسری جگہ جانا مشکل ہو جاتا تھا اور اگر کوئی شخص اپنا مکان بیچ کر قادیان سے واپس آنا چاہتا تھا تو اس کے لئے مشکل یہ تھی کہ زمین اس کے نام رجسٹری نہ ہوتی اور خلافت مآب برہمی کے موڈ میں اسے اپنا ملبہ اٹھالینے کا حکم صادر فرمادیتے۔