آپ نے وہ کاغذ اپنے جیب سے نکالا جس کے ساتھ ہی آپ کے منہ کے پٹھے کھنچ گئے اور آپ یکدم بیہوش ہوکر زمین پر گر پڑے اور آپ کو ایک چارپائی پر ڈالا گیا۔ جس کے کچھ عرصہ بعد آپ کو ہوش آئی؟ اور کیا آپ کو معلوم ہے کہ میرا بائیکاٹ کیوں کیاگیا تھا؟
۶… چوہدری علی محمد صاحب بی۔اے۔ بی۔ٹی: کیا آپ ان دنوں محلہ دارالفضل کے پریذیڈنٹ تھے۔ (جہاںمیری رہائش تھی) جب کہ میرا بائیکاٹ کیاگیا تھا اور کیا آپ بتاسکتے ہیں کہ میرے بائیکاٹ کا سبب کیا بتایا گیا تھا؟
۷… مرزاناصر احمد صاحب صدر، صدر انجمن احمدیہ: کیا آپ ان دنوں قادیان میں ہی تھے۔ جب کہ میرا بائیکاٹ کیاگیا تھا؟ کیا آپ اﷲ سے ڈر کر سچ سچ بتاسکتے ہیں کہ میرے بائیکاٹ کا سبب کیا ہوا تھا؟ اور کیا یہ صحیح نہیں کہ آپ کے ابا جان نے مجھ پر یہ سراسر افتراء کیا تھا کہ میں نے اسلام کے خلاف کئی تقریریں کی تھیں اور آنحضرتﷺ کی ہتک کی تھی؟ اس جگہ فصل دوم ختم ہوئی۔ النبی خواجہ محمد اسماعیل (المسیح الموعود)، لندن مورخہ ۲۰؍اپریل ۱۹۶۵ء
’’اعوذ باﷲ من الشیطٰن الرجیم۰ بسم اﷲ الرحمن الرحیم‘‘
سلسلۂ الٰہیہ کی غرض
رسالت الٰہیہ کا انحصار روح القدس پر ہے جس کا مقصد محض مردہ روح انسانی کو زندہ کرنا ہے۔ پس تمام وہ لوگ جو جماعت السابقون میں شامل ہیں۔ ان پر واضح ہو کہ ملازمت میں بڑے عہدہ کی خواہش اموال کی کثرت کی آرزو، جائیدادوں کے حصول کی سعی اور سیاسی قیادت کی ہوس، یہ سب ایسے امور ہیں جن سے میں تمہیں منع کرتا ہوں اور اگر پوچھو کہ پھر تمہیں کیا کرنا چاہئے؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ صرف حصول تقویٰ اور ترغیب تقویٰ، تمہارا آغاز بھی یہی ہے اور اسی پر تمہارا انجام ہونا چاہئے۔ پس اگر کسی کے دل کی تہہ میں اس کے سوائے کچھ اور ہے تو اسے چاہئے کہ فوراً السابقون سے علیحدہ ہوجائے۔ ورنہ وہ منافق ہے اور ہمارا سب سے بڑا دشمن۔
یہی ہدایت ان لوگوں کے لئے ہے جو اﷲتعالیٰ کی مقدس جماعت میں شامل ہونا چاہئیں۔ سو اگر ان کی روح گواہی دے کہ وہ معیار مذکور پر پورے اتر سکتے ہیں تو ضرور اس آسمانی جہاد میں شامل ہوں کہ اس سے بڑا انعام اﷲتعالیٰ کی طرف سے اورکوئی نہیں۔ بصورت دیگر جو بھی یہ قدم اٹھائے گا۔ وہ سخت خطرہ میں ہے۔ کیونکہ سب سے بڑی سزا منافق کے لئے ہے۔ پس نہ دھوکہ دو اور نہ دھوکہ کھاؤ۔ النبی خواجہ محمد اسماعیل (المسیح الموعود)، لندن مورخہ ۱۶؍اپریل ۱۹۶۵ء