کیا مرزا قادیانی عورت تھی؟ یا مرد؟
نبوت کمالات انسانی کا آخری مرتبہ ہے۔ اس سے پہلے کئی مرتبے اور درجے ہیں۔ جب تک انہیں حاصل نہ کیا جائے نبوت کا حصول محال اور ناممکن ہے۔ مثلاً مدعی نبوت کے لئے ضروری ہے کہ مرد ہو، عورت نہ ہو۔ مسلمان ہو صالح۔ صاحب مکالمہ ومخاطبہ ہو اور اس کے الہام قطعی سچے ہوں، جھوٹے نہ ہوں۔ چونکہ مرزا قادیانی مدعی نبوت ہے۔ اس لئے ہر صاحب عقل، طالب صدق وصفا کو حق ہونا چاہئے کہ مراتب مذکورہ کے متعلق جو نبوت کے لئے بمنزلہ سیڑھی کے ہیں۔ دل کھول کر بلا حجاب گفتگو کر سکے۔ لیکن مرزاقادیانی اور اس کے مخلص مریدوں کی کتابوں کے مطالعہ کرنے والا تو پہلے، مرتبہ (یعنی یہ کہ مرزا مرد تھا یا عورت) میں ایسا سرگردان ہو گا کہ اس کے لئے کوئی یقینی فیصلہ کرنا سعی لاحاصل ہوگا۔ بلکہ اہل انصاف کو تو مجبوراً عورت ہی کہنا پڑے گا۔ میں چند عبارتیں بمعہ حوالہ جات صفحہ وسطر ہدیہ ناظرین کر کے مسلمانوں سے درخواست کرتا ہوں کہ امکان نبوت پر گفتگو کرنا لفظ نبی کی توہین ہے۔ آپ ہمیشہ کے لئے موضوع گفتگو یہ رکھیں کہ مرزامرد تھا یا عورت؟ جب یہ مرحلہ طے ہو جائے تو مسلمان تھا یا کافر۔ علیٰ ہذالقیاس بتدریج نبوت تک پہنچیں۔ مرزاقادیانی کی کتابوں میں اس قدر مواد موجود ہے کہ اس کے حواری خدا کے فضل سے پہلی مرتبہ ہی فیل ہو جائیں گے۔
(نوٹ: جو اصحاب ان عبارتوں کا جواب دینا چاہیں انہیں یاد رکھنا چاہئے کہ ان کی نظیر کسی نبی کے کلام میں دکھائیں۔ غیرنبی کا الہام ہر گز قبول نہ ہوگا۔ کیونکہ نبی بسبب وسیع الظرف ہونے کے اپنے ہر کلام کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ غیر نبی خواہ کتنا بڑا ہو، بسبب تنگی ظرف کے غیر ذمہ دار کلموں کا صدور اس سے ممکن ہے)
مندرجہ ذیل امور مرزا کے کلام سے ثابت ہوتے ہیں:
۱… پردے میں نشوونما پانا۔
۲… حیض کا آنا۔