مرزاجانی کاشانی کا بیان ہے کہ بارفروشی کے حق میں بہت سی حدیثیں وارد ہیں۔ من جملہ ان کے ایک یہ حدیث ہے کہ جب سیاہ جھنڈے خراسان کی طرف سے آتے دیکھو تو سمجھ لینا کہ ان میں اﷲ کا خلیفہ مہدی ہے۔ بابیوں نے قائمیت کا منصب دو شخصوں کو دے رکھا تھا۔ ایک مرزا علی محمد باب کو اور دوسرا ملا محمد علی بارفروشی کو۔ جن ایام میں مرزاعلی محمد باب ، ماہکو اور چہریق میں نظربند تھا، شاہی فوج کی طرف سے ایک تیر ملا محمد علی بارفروشی کے منہ پر آلگا تھا۔ جس سے منہ کے دانت دانہ ہائے انار کی طرح الگ الگ ہوکر گر پڑے اور اس کا نصف چہرہ بری طرح مجروح ہوگیا۔ اس کے بعد دو سو بابیوں نے قلعہ طریہ کے نزدیک رات دن کی محنت ومشقت برداشت کر کے تھوڑے ہی دنوں میں ایک قلعہ تعمیر کر لیا اور گردونواح کی بے گناہ رعایا کو لوٹ لوٹ کر اس میں دو سال کا اذوقہ بھی جمع کر لیا۔ ایک موقعہ پر شاہی فوج نے اس قلعہ کا محاصرہ کر رکھا تھا۔ قلعہ میں بابیوں کے پاس دو سو سے زیادہ گھوڑے، پچاس گائیں اور قریباً چار سو بھیڑیں تھیں۔ محصورین رسد ختم ہونے کے بعد تمام جانور بھی کھا گئے۔ آخر چار پایوں کی طرح گھاس کھانی شروع کی۔
مرزامحمد حسین قمی اور بعض دوسرے بابیوں نے عالم اضطراب میں ملا محمد علی بارفروشی سے کہا کہ دعا فرمائیے کہ خدائے شدید العقاب کفار بدنہاد (شاہی لشکر) پر عذاب نازل کرے اور ہم بلا کشوں کو اس مصیبت سے نجات بخشے۔ بارفروشی کہنے لگا کہ جب خدا چاہتا ہے اپنے محبوبوں کے ساتھ شوخی کرتا ہے۔ اس لئے مشیت الٰہی پر راضی رہنا چاہئے۔ یہ جواب سن کر محمد حسین بابیوں کے بڑے بڑے دعوؤں کی قلعی کھل گئی اور وہ اپنے چند آدمیوں کو لے کر قلعہ سے برآمد ہوا اور لشکر شاہی کے قریب پہنچ کر کہنے لگا کہ بابی دعوے تو بڑے بڑے کرتے ہیں۔ لیکن عمل کسی پر نہیں۔ ان کے عقائد بھی باطنیوں کے سے تاویلی وتحریفی عقائد ہیں۔ مجھے ان کے کذب اور باطل پرستی کا یقین ہوگیا۔ اس لئے میں نے علیحدگی اختیار کر لی ہے۔ جب بابیوں کی زبونی وبدحالی انتہاء کو پہنچی تو ملا محمد علی بارفروشی نے شاہی لشکر کے سردار کے پاس پیغام بھیجا کہ اگر ہمیں نکلنے کا راستہ دو تو ہم قلعہ خالی کر کے چلے جائیں۔ اس نے نکلنے کی اجازت دی۔ ملا محمد علی بارفروشی دوسوتیس بابیوں کے ساتھ جو ہنوز زندہ تھے۔ قلعہ سے برآمد ہوا۔ تمام بابیوں کو طوق وسلاسل میں جکڑ کر قصبہ بارفروش میں لے گئے جو ملا محمد علی کا وطن تھا۔
بارفروش میں منادی کی گئی کہ ملا محمد علی باہر میدان میں نہنگ موت کے حوالے کیا جائے