آقاؤں کو جنہیں حبشی غلاموں نے قید کر رکھا تھا رہا کر دیا۔ زنگی غلام ملک کی ہر طرف سے جوق جوق اس کے جھنڈے تلے آکر اپنے کو غلامی سے آزاد کراتے جارہے تھے۔ یہ شخص ہر وقت اپنی ولولہ انگیز تقریروں سے حبشیوں کو ابھارتا اور انہیں ملک ومال پر قبضہ کرنے کی ترغیب دے رہا تھا۔ حبشیوں کی ایک کثیرتعداد اس کے جھنڈے تلے مرنے مارنے کو ہر وقت تیار تھی۔
اہل شہر نے آئندہ خدشات کے پیش نظر باہم اتفاق کر کے اس کانٹے کو نکال دینا چاہا اور بڑی جمعیت کے ساتھ اس پر چڑھ آئے۔ لیکن ہزیمت اٹھائی اور ان کے سینکڑوں آدمی کام آئے۔ اہل بصرہ نے ان حالات سے خلیفہ کو مطلع کیا۔ دربار خلافت نے جعلان نامی ایک ترک افسر فوج کے ساتھ اہل بصرہ کی کمک پر بھیجا۔ لیکن اس نے شکست کھائی۔ علی نے کامیابی کے ساتھ اس کے لشکر گاہ کو لوٹا۔ اہل بصرہ کی اکثریت زنگیوں کے خوف سے شہر خالی کرکے اطراف وجوانب بلاد میں بھاگ گئی۔ اس طوفان بلا کے فرو کرنے کو دربار خلافت سے یکے بعد دیگرے دو اور سپہ سالار بھیجے گئے۔ مگر دونوں ہزیمت کھا کر اور مال واسباب چھوڑ کے بھاگ کھڑے ہوئے۔ زنگی مال ودولت سے مالامال ہوگئے۔ اس وقت علی کا رایت اقبال کامیابی کی فضا میں لہرارہا تھا۔
علی کے فتوحات
علی نے ۴۵۲ھ میں بزور تیغ ایلہ میں گھس کر وہاں کے عامل عبید اﷲ بن حمید اور اس کی مختصر سی فوج کو تہ تیغ کیا اور شہر کو آگ لگادی۔ ایلہ جل کر خاک سیاہ ہوگیا۔ اب اہواز تک سارا علاقہ علی کے حیطۂ اقتدار میں تھا۔ اس کے بعد علی نے اہواز کو جالوٹا اور وہاں کے عامل ابراہیم بن مدبر کو گرفتار کر لیا۔ ۲۵۷ھ میں خلیفہ معتمد نے ایک مشہور سپہ سالار سعید بن صالح کو زنگیوں کی سرکوبی پر متعین کیا۔ سعید نے علی کے مستقر پر پہنچ کر ان پر حملہ کیا اور انہیں میدان جنگ سے بھگا دیا۔ لیکن جب وہ دوبارہ اپنی قوت مجتمع کر کے برسر مقابلہ ہوئے تو سعید کو اس معرکہ میں ناکامی ہوئی اور اس کے اکثر ساتھی کام آگئے اور وہ خائب وخاسر دارالخلافہ سامرا (متصل بغداد) واپس آگیا۔
اب خلیفہ معتمد نے جعفر بن منصور خیاط کو جو بابک کی لڑائیوں میں نام پاچکا تھا زنگیوں کی گوشمالی پر متعین فرمایا۔ جعفر نے جاکر پہلے تو کشتیوں کی آمدورفت روک دی۔ جس سے زنگیوں کی رسد بند ہوگئی۔ اس کے بعد زنگیوں سے جنگ کرنے کو روانہ ہوا۔ مگر شکست کھاکر بحرین چلا آیا۔ جس وقت سے جعفر زنگیوں سے شکست کھا کر بحرین آیا تھا ان کے مقابلہ پر جانے سے جی چراتا اور کشتیوں کی اصلاح، خندقوں کی کھدائی اور مورچہ بندی پر اکتفا کر رہا تھا۔ اب علی نے اپنے ایک سپہ سالار ابن ریان کو جعفر پر محاصرہ ڈالنے کی غرض سے بصرہ پر ازسرنو چڑھائی کرنے کو بھیجا۔