وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
”نَعَمْ، إِنْ قُتِلْتَ فِي سَبِيلِ اللهِ، وَأَنْتَ صَابِرٌ مُحْتَسِبٌ، مُقْبِلٌ غَيْرُ مُدْبِرٍ“ جی ہاں! اگر تم اللہ کے راستے میں شہید کردیے گئے جبکہ تم ثابت قدم رہنے والے،اجر و ثواب کی اُمید رکھنے والے اور پیٹھ پھیرے بغیرآگے بڑھنے والےرہےتو اللہ تعالیٰ تمہاری تمام خطائیں معاف کردیں گے۔پھر آپ ﷺنے اُس شخص سے دوبارہ دریافت کیا کہ ابھی تم نے کیا سوال کیا تھا؟اُس شخص نے اپنا وہی سوال دہرادیا کہ یارسول اللہ! اگر میں اللہ کے راستے میں شہید کردیا جاؤں تو کیا میری تمام خطائیں معاف کردی جائیں گی؟آپﷺنے اِرشاد فرمایا: ہاں اگر تم اللہ کے راستے میں شہید کردیے گئے جبکہ تم ثابت قدم رہنے والے،اجر و ثواب کی اُمید رکھنے والے، پیٹھ پھیرے بغیرآگے بڑھنے والےرہےتو اللہ تعالیٰ تمہاری تمام خطائیں معاف کردیں گے مگر قرض معاف نہیں فرمائیں گے، اِس لئے کہ حضرت جبریلنے آکر مجھ سے ابھی یہی بات اِرشاد فرمائی ہے۔(مسلم:1885) ●حضرت ابوہریرہنبی کریمﷺکایہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”نَفْسُ المُؤْمِنِ مُعَلَّقَةٌ بِدَيْنِهِ حَتَّى يُقْضَى عَنْهُ“ مؤمن کی رُوح اُس کے قرض(کے اداء نہ کرنے) کی وجہ سے (نجات اور ہلاکت کے درمیان) اٹکی رہتی ہے یہاں تک کہ اُس کا قرض چکادیا جائے۔(ترمذی:1078) ●حضرت براء بن عازبنبی کریمﷺکایہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”صَاحِبُ الدَّيْنِ مَأْسُورٌ بِدَيْنِهِ، يَشْكُو إِلَى رَبِّهِ الْوَحْدَةَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ“ مقروض شخص اپنے قرض کی وجہ سے (قبر میں)محبوس اور قید رہتا ہے،وہ اپنے پروردگار سے