وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
کے ساتھ مل کر آجائیں تو اُن میں سے اَقل کے مل کر آنے کا اعتبار کیا جائے گا ۔ جیسے : اگر نوعِ اوّل کے نصف اور ربع نوعِ ثانی کے ثلث اور سدس کے ساتھ آجائیں تو ربع کے مل کر آنے کا اعتبار کرتے ہوئے مخرج 12 سے بنے گا،کیونکہ یہ نصف سے چھوٹا ہے اور یہ جب نوعِ ثانی کے ساتھ آتا ہے تو مخرج 12 سے بنتا ہے۔عَول کی تعریف اور اُس کے قواعد: عَول کی تعریف : عَول لغت میں مَیل(مائل ہونے)،جَور(ظلم) اور غلبہ کے آتے ہیں اور اِصطلاحی اعتبار سے اس کی تعریف یہ کی گئی ہے: ”هُوَ زِيَادَةُ السِّهَامِ إذَا كَثُرَتْ الْفُرُوضُ عَلَى مَخْرَجِ الْفَرِيضَةِ“حصص کے زیادہ ہونے کی وجہ سے سہام کا مخرج سے بڑھ جانا عَول کہلاتا ہے۔(شامیہ:6/786) سراجی میں عَول کی تعریف یہ ذکر کی گئی ہے:”العَوْلُ اَنْ يُّزَادَ عَلَي الْمَخْرَجِ شَيْءٌ مِّنْ اَجْزَائِهِ اِذَا ضَاقَ عَنْ فَرْضٍ“یعنی مخرج پر اُس کے اجزاء میں سے کچھ اِضافہ کرنا جبکہ وہ مخرج حصہ کو اداء کرنے سے تنگ پڑگیا ہو ،عَول کہلاتا ہے۔عَولیہ مسئلہ کو حل کرنے کا طریقہ : جب کسی مسئلہ کے سہام اُس کے مخرج سے بڑھ جائیں تو اُس مسئلہ میں مخرج کو بڑھاکر مجموعہ سہام کو مخرج بنادیا جاتا ہے، مثلاً : کسی مسئلہ میں زوج اور دو بیٹیاں ہوں تو زوج کو نصف اور بیٹیوں کو ثلثان دےکر چھ سے مخرج بنایا جائے گالیکن حصص کی تعداد سات ہورہی ہے اِس لئے مخرج کو بڑھاکر سات کردیا جائے گا اور اب سات میں سے زوج کو