وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
ساتواں باب: علم الفرائض سے متعلّق اختلافی مسائل اِس باب میں علم الفرائض سے متعلّق ائمہ کرام کے درمیان جو اختلافی مسائل ہیں، اہلِ علم کے فائدہ کیلئے اُن کو ذکر کیا جارہا ہے۔ واضح رہے کہ یہاں صرف ائمہ کرام کے مسالک نقل کیے گئے ہیں ،اُن کے دلائل کیلئے ائمہ کرام کی کتبِ فقہ ملاحظہ کی جاسکتی ہیں ۔پہلا مسئلہ:مانعِ ارث کون سا قتل ہے ؟ ●امام احمد : وہ قتل جس میں قصاص ، دیۃ یا کفارہ لازم ہو اُس میں قاتل میراث سے محروم ہوتا ہے ۔ ●امام شافعی:ہر قسم کے قتل میں قاتل وراثت سےمحروم ہوجاتا ہے ۔ ●امام ابوحنیفہ : وہ قتل جس میں قصاص یا کفارہ لازم ہو ۔ ●امام مالک :وہ قتل جو عمداً ہو ، خواہ مباشرۃً ہو یا سبباً۔(الفقہ الاسلامی:10/7716) پس مذکورہ بالا اصولوں کے مطابق ائمہ کرام کے درمیان قتل کی اقسام میں مانع ہونے نہ ہونے کی تفصیل یہ ہوگی : ٭قتل عمد اور شبہِ عمد:اِس میں سب کے نزدیک قاتل میراث سے محروم ہوگا ۔ ٭قتلِ خطاء اور شبہِ خطاء :اِس میں امام مالک کے علاوہ بقیہ ائمہ قاتل کو میراث سے محروم قرار دیتے ہیں ۔ ٭قتل بالسبب: اِس میں امام ابوحنیفہ کے علاوہ بقیہ ائمہ قاتل کو میراث سے