وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
گیا ہے کہ تجہیز و تکفین میں میت کی زندگی کی حالت کا اعتبار کرتے ہوئےخرچہ کیا جائے، چنانچہ میّت کا زندگی میں جس قیمت کا کپڑا پہننے کا معمول تھا اُسی کے مطابق کفن کا کپڑا لیا جائے گا ۔کفن میں اِسراف و بخل کی مُمانعت اور اُس کی صورتیں: مذکورہ بالاتفصیل سے معلوم ہوا کہ کفن میں اِسراف اور بخل دونوں ہی ممنوع ہیں ۔ پھر کفن میں اِسراف اور بخل کی دو دو صورتیں ہیں : (1)عدد کے اعتبار سے ۔ (2)قیمت کے اعتبار سے ۔●عدد کے اعتبار سے :مَرد کو 3 کپڑوں سے زائد میں اور عورت کو5 کپڑوں سے زائد میں کفنانا اِسراف ہے ۔مَرد کو 3 کپڑوں سے کم میں اور عورت کو5 کپڑوں سے کم میں کفنانابخل ہے ۔●قیمت کے اعتبار سے :زندگی میں100روپے گز کا کپڑا پہننے کا معمول ہو تو200 روپے گز کا کفن دینا اسراف ہے ۔اور 60 روپے گز کا کفن دینا بخل ہے ۔(رد المحتار :6/ 760) فائدہ :اگرمیت پر دَینِ مستغرق یعنی دَینِ مُحیط ہو جو تمام ترکہ پر حاوی ہو ، جس کا مطلب یہ ہے کہ اِس قدر قرضہ چڑھا ہوا ہو جس کی ادائیگی کیلئے تمام ترکہ بھی ناکافی ثابت ہو، اور قرض خواہ کفنِ سنت (یعنی مَرد کیلئے3 کپڑے اور عورت کیلئے 5 کپڑے )دینے سے منع کریں تو اُن کی بات مانی جائے گی اور کفنِ کفایت دیا جائے گا یعنی مرد کو 2 کپڑوں میں اور عورت کو 3 کپڑوں میں کفن دیا جائے گا۔(رد المحتار :6/ 760)(الشریفیہ :4)