وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
(4)مکروہ اور ناجائزوصیّت: مکروہ یا ناجائز وصیّت اُسے کہتے ہیں جس کے کرنے کو شریعت نے جائز اور درست قرار نہ دیا ہو اور اس کو مکروہ اور ناپسندیدہ وصیّت بھی کہتے ہیں کیونکہ ایسی وصیّت کو شریعت نے پسند نہیں کیا ، جیسے : کوئی شخص اپنے مرنے کےبعد کسی خلافِ سنّت کا م کی وصیّت کرے ،کہ میرا تیجہ ،چہلم اور برسی کا اہتمام کرنا، یا نوحہ کرنا،یا کسی گناہ کے کام کیلئے مال دینے کی وصیّت کرنا ،یا کسی فاسق و فاجر شخص کو مال دینے کی وصیّت کرنا وغیرہ ، یہ سب مکروہ اور ناجائز وصیّتیں ہیں جن سے اجتناب کرنا چاہیئے ۔(مفید الوارثین مع اِضافات :63)وصیت کے جواز کی شرطیں : وصیّت کے جائز ہونے کیلئے مندرجہ ذیل شرائط ہیں:(1)مُوصِی عاقل و بالغ اور آزاد ہو ۔ یعنی وصیت کرنے والا عاقل ، بالغ اور آزاد ہو نا چاہیئے ۔چنانچہ کسی مجنون و پاگل شخص ، نابالغ بچہ اور غلام کی وصیت درست نہ ہوگی ۔(2)مُوصِی کے ذمّہ دینِ مُستغرق نہ ہو ۔ دَینِ مُستَغرق اُس دَین کو کہتے ہیں جو تمام ترکہ پر حاوی ہو یعنی اِس قدر زیادہ قرض ہو کہ تمام ترکہ قرض اداء کرنے میں لگ جائے۔وصیّت کے جواز کیلئے یہ شرط ہے کہ مُوصِی کے ذمّہ ایسا دَین ِ مستغرَق نہیں ہونا چاہیئے ،کیونکہ اِس حالت میں وصیت نافذ نہ ہوگی ، اِس لئے کہ دَین کی ادائیگی وصیت کے نفاذ پر مقدّم ہے اور جب دیون کی ادائیگی کے بعد مال بچے گا ہی نہیں تو وصیّت کیسے نافذ ہوگی۔