وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
چوتھی شرط:دلی طور پر راضی ہوں: پس مروّت میں زبانی طور پر محض رسمی اجازت دینے کا اعتبار نہ ہوگا ۔حدیث میں ہے : ”لَا يَحِلُّ مَالُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلَّا بِطِيبِ نَفْسِهِ “کسی مسلمان کا مال اُس کی دلی رضامندی کے بغیر حلال نہیں ۔(دار قطنی : 2885)پانچویں شرط:بعد الوفات اجازت ہو : یعنی مُوصی کے مرنے کے بعدورثاء اجازت دیں ، زندگی میں ورثاء کی اجازت دینے کا اعتبار نہیں ہوگا۔(الدر المختار :6/651)وصیت کو باطل کرنے کے اسباب : یعنی وہ اسباب جن کے پائے جانے سے وصیت باطل ہوجاتی ہے اور ان کے بعد وصیت کو نافذ کرنا درست نہیں ہوتا ۔ (1)―مُوصِی کے اندر اہلیت کا ختم ہوجانا ۔ (2)―موصی یا موصیٰ لہُ کا مرتد ہوجانا ۔ (3)―معلّق بالشرط وصیت میں شرط کا نہ پایا جانا۔ (4)―وصیت سے رجوع کرلینا ۔ (5)―موصیٰ لہُ کا وصیت کو موصی کے انتقال کے بعد ردّ کردینا ۔ (6)―موصیٰ لہُ اگر معیّن ہو تو اُس کا موصی سے قبل مرجانا ۔ (7)―موصیٰ لہُ کا موصی کو قتل کردینا ۔ (8)―مالِ موصیٰ بہٖ اگر معیّن ہو تو اُس کا ہلاک ہوجانا ۔ (9)―مالِ موصیٰ بہٖ میں استحقاق نکل جانا۔