وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
آٹھواں باب:وَصیّت کے احکام و مَسائل اِس باب میں وصیّت سے متعلّق احکام و مسائل ذکر کیے جائیں گے:وصیت کا معنی : ”وَصَايَا“جمع ہے”وَصِيَّةٌ “کی ،جیسے”هَدَايَا“ جمع ہے”هَدِيَّةٌ “کی ۔ لغت میں”وَصِيَّةٌ “کے معنی ملانے کے آتے ہیں ، اور کیونکہ انسان اپنی زندگی کے جمع کردہ مال کو موت کے بعد کے ساتھ ملاتا ہےاِس لئے اس کو وصیت کہتے ہیں ۔ وصیت کا ایک معنی ”نصیحت اور تاکید کرنے“کے بھی آتے ہیں،جیساکہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اِرشاد فرمایاہے: ﴿وَلَقَدْ وَصَّيْنَا الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَإِيَّاكُمْ أَنِ اتَّقُوا اللَّهَ ﴾ ترجمہ: اور ہم نے تم سے پہلے اہلِ کتاب کو بھی اور تمہیں بھی یہی تاکید کی ہے کہ اللہ سے ڈرو ۔(آسان ترجمہ قرآن،نساء :131) (مرقاۃ :5/2035)(انتہاب المنن:3/129)وصیت کی تعریف : ”تَمْلِيكٌ مُضَافٌ إلَى مَا بَعْدَ الْمَوْتِ يَعْنِي بِطَرِيقِ التَّبَرُّعِ سَوَاءٌ كَانَ عَيْنًا أَوْ مَنْفَعَةً“ وصیت نام ہے اس بات کا کہ بطور احسان اور تبرّع کے کسی کو مرنے کے بعد اپنے مال کے عین یا اُس کی منفعت یعنی نفع کا مالک بنادینا۔(عالمگیری :6/90)وصیت کرنے کا حکم : وصیت کرنے کا حکم یکساں نہیں رہتا بلکہ اِس میں احوال کے اعتبار سے فرق پڑتا ہے چنانچہ مختلف احوال کے اعتبار سے وصیّت کی چار صورتیں ذکر کی گئی ہیں :