وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
ثمن آجائے تو آٹھ سے مخرج بنے گا۔ سدس آجائے تو سَمی چھ سے مخرج بنے گا۔دوسرا قاعدہ: جب کسی مسئلہ میں مذکورہ سہام میں سے ایک سے زائد سہام آئیں اور وہ ایک ہی جنس کے ہوں جیسے نصف اور نصف تو مخرج اُن کی ”سَمِی“سے بنتا ہے۔تیسرا قاعدہ: جب کسی مسئلہ میں ایک سے زائد مختلف سہام آئیں اور وہ سب ایک نوع کے ہوں تو مخرج اُن میں سے اَقل کی سَمی سے بنتا ہے۔جیسےنصف ،ربع اور ثمن آجائیں تو آٹھ سے مخرج بنے گا ،اِسی طرح ثلثان ،ثلث اور سدس آجائیں تو مخرج چھ سے بنے گا۔چوتھا قاعدہ: جب کسی مسئلہ میں ایک سے زائد مختلف سہام آئیں اور وہ سب الگ الگ نوع سے تعلّق رکھتے ہوں تو اس کی چار صورتیں ہیں: (1)―اگر کسی مسئلہ میں نوعِ اوّل کا نصف نوعِ ثانی کے کُل یا بعض کے ساتھ مل کر آجائے تو مخرج 6 سے بنے گا۔ جیسے نصف اور ثلث آجائیں تو مخرج 6 سے بنے گا ۔ (2)―اگر کسی مسئلہ میں نوعِ اوّل کا ربع نوعِ ثانی کے کُل یا بعض کے ساتھ آجائے تو مخرج 12سے بنے گا۔جیسے ربع اور سدس آجائیں تو مخرج 12 سے بنےگا۔ (3)―اگر کسی مسئلہ میں نوعِ اوّل کا ثمن نوعِ ثانی کے کُل یا بعض کے ساتھ آجائے تو مخرج24 سے بنے گا۔جیسے ثمن اور ثلث آجائیں تو مخرج 24 سے بنےگا۔ (4)―اگر کسی مسئلہ میں نوعِ اوّل کے ایک سے زائد سہام نوعِ ثانی کے کُل یا بعض