وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
چوتھا سبب:وصیت سے رجوع کرلینا ۔ یعنی وصیت کرنے والا کا اپنی وصیت سے خود رجوع کرلینا،خواہ صراحۃً ہو، جیسے صاف منع کردینا ، یا دالالۃً ، جیسے کوئی ایسا کام کرنا جس سے وصیت سے رجوع کرنا معلوم ہوتا ہو، جیسے مالِ موصیٰ بہٖ کو فروخت کردینا ، ہلاک کردینا ، یا اُس میں کوئی ایسی زیادتی کردینا جو قابلِ انفکاک نہ ہو یعنی اُسے مالِ موصیٰ بہٖ سے الگ نہیں کیا جاسکتا ہو ،ظاہر ہے کہ یہ سب کام ایسے ہیں جن سے دلالۃً یہ معلوم ہوتا ہے کہ مُوصی اپنی وصیت کا مال دینا نہیں چاہتا ،لہٰذا وصیت کالعدم ہوجائے گی ۔(الدر المختار :6/658)پانچواں سبب:موصٰی لہُ کا وصیت کو مُوصی کے انتقال کے بعد ردّ کردینا : زندگی میں ردّ کرنے کا اعتبار نہیں ، پس موصی کی زندگی میں اگرچہ ردّ کردیا ہو لیکن مرنے کے بعد اگر قبول کرلیا تو وہ وصیت نافذ ہوجائے گی ۔(الدر المختار :6/657)چھٹا سبب :موصیٰ لہُ اگر معیّن ہو تو اُس کا موصی سے قبل مرجانا : یعنی اگر کسی شخص معیّن کیلئے وصیّت کی گئی ہو اور وہ شخص معیّن مرجائے تو وصیّت ختم ہوجائے گی ۔ہاں اگر کسی غیر معیّن کیلئے وصیّت ہو،مثلاً علی غیر التّعیین یوں کہا جائے کہ فلاں کے بیٹوں کے لئے وصیت ہے تو موصی کے انتقال کے وقت فلاں شخص کے جتنے بیٹے زندہ ہوں گے اُن کو حسبِ وصیّت مال مل جائے گا اور جو بیٹے وصیّت کے بعد انتقال کرچکے ہوں گے اُن کی وجہ سے وصیّت کالعدم نہیں ہوگی۔(رد المحتار :6/649)