وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
پانچواں باب:عصبات عصبات کی لغوی اور اِصطلاحی تعریف : لُغۃً: عصبات ”عصبۃ“ کی جمع مؤنّث سالم ہے ،اور لغت میں اس کا معنی ”کسی چیز کا اِحاطہ کرنے“کے آتے ہیں ،چنانچہ عربوں کے مُحاورے میں کہا جاتا ہے”عَصَبَ القَومُ بِفلانٍ“لوگوں نے فلاں شخص کو چاروں طرف سے گھیر لیا ہے۔اور چونکہ عصبات بھی میّت کو چاروں جانب سےگھیر لیتے ہیں چنانچہ نیچے کی جانب بیٹا پوتا وغیرہ،اوپر کی جانب والد اور دادا وغیرہ،اَطراف اور جَوانب میں بھائی اور چچا، گویا میّت اِن سب عصبات کے درمیان گھری ہوئی ہوتی ہے،اِس لئے اِن کو عصبات کہا جاتا ہے۔ اِصطلاحاً:كُلُّ مَنْ لَيْسَ لَهُ سَهْمٌ مُقَدَّرٌ وَيَأْخُذُ مَا بَقِيَ مِنْ سِهَامِ ذَوِي الْفُرُوضِ وَإِذَا انْفَرَدَ أَخَذَ جَمِيعَ الْمَالِ ۔ہر وہ رشتہ دار جس کا شریعت میں کوئی مقررہ حصہ نہ ہو اور ذوی الفروض کے ساتھ آنے کی صورت میں ذوی الفروض کا باقی ماندہ مال حاصل کرے اور اکیلے ہونے کی صورت میں جمیع مال کا مستحق ہو۔(عالمگیری :6/451)عصبہ کی اقسام : عصبہ کی ابتداءً دو قسمیں ہیں : (1)عصبہ نسبیہ ۔ (2)عصبہ سببیہ ۔ پھر عصبہ نسبیہ کی تین قسمیں ہیں : (1)عصبہ بنفسہٖ۔ (2)عصبہ بالغیر ۔ (3)عصبہ مع الغیر۔