وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
قتل کی غیر مانع صورتیں: قتل کی کچھ ایسی صورتیں ہیں جو وراثت سے مانع نہیں ہوتیں، ایسی صورتیں مندرجہ ذیل ہیں: (1)قتل بالحق:کسی حق کی وجہ سے قتل کرنا، جیسے قصاص میں کسی کو قتل کرنا ۔ (2)قتل بعذر ٍ: کسی عذر کی وجہ سے قتل کرنا ، جیسےشوہر کا بیوی کو زنا کی حالت میں دیکھ کر غیرت کی وجہ سے قتل کردینا ۔ (3)قتل من غیر المکلّف : یعنی وہ قتل جو کسی غیر مکلّف سے صادر ہوا ہو ، جیسے مجنون اور نابالغ بچہ اگر کسی کو قتل کردیں تو وہ وراثت سے محروم نہ ہوں گے اِس لئے کہ یہ اُمورِ شرع کے فی الحال مکلّف نہیں۔( حاشیہ تسہیل السراجی:63)(3)―تیسرا مانع اختلافِ دِین : یعنی اِسلام اور کفر کے اعتبار سے فرق ہو تو وراثت جاری نہیں ہوتی ، پس نہ مسلمان کسی کا فر کاوارث ہوسکتا ہے اور نہ کافر کسی مسلمان کا ۔واضح رہے کہ کفار آپس میں ایک دوسرے کے وارث ہوں گے اگرچہ اُن میں ملت کا فرق ہو ، کیونکہ اختلافِ مِلل کے باوجود وہ ملت واحدہ کے حکم میں ہیں ۔لأن الکفر ملۃ واحدۃ ۔(حاشیہ سراجی :5)کافر اور مسلمان کے درمیان وراثت: کافر خواہ وہ کسی بھی قسم کا ہو وہ کسی مسلمان کا وارث نہیں ہوتا،یہ تو اجماعی مسئلہ ہے ۔ البتہ مسلمان کسی کافر کا وارث ہوتا ہے یا نہیں ،اِس بارے میں جمہور کی رائے یہی ہے کہ مسلمان بھی کسی کافر کا وارِث نہیں ہوتا ،جبکہ اس میں حضرت معاذ ، معاویہ ، حسن بصری اور مسروق کا اختلاف ہے،اُن کے نزدیک مسلمان کافر کا وارِث ہوتا ہے ۔