وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
ہے ، بیت المال میں داخل کیا جائے گا ۔ خلاصہ: ٭―امام ابوحنیفہ :ارتداد سے پہلے کا کمایا ہوا مال مسلمان وارثوں کا ہے اور ارتداد کے بعد کا کمایا ہوا مال ”مالِ فَی“ کے حکم میں ہے ۔ ٭―صاحبین :تمام مال مسلمان وارثوں کا ہے، خواہ وہ مال ارتداد سے پہلے کا کمایا ہوا ہو یا اِرتداد کے بعد کا ۔ ٭―ائمہ ثلاثہ :تمام مال مالِ فَی کے حکم میں ہے ، خواہ وہ مال ارتداد سے پہلے کا کمایا ہوا ہو یا اِرتداد کےبعد کا ۔(الفقہ الاسلامی :10/7721)چوتھا مسئلہ:کفار کا آپس میں ایک دوسرے کا وارث ہونا: اِس پر سب کا اتفاق ہے کہ کفار اگر ملّت کے اعتبار سے متحد ہوں ، جیسےصرف یہودی ہوں یا صرف نصاریٰ ہوں یا صرف مجوسی ہوں ، تو وہ ایک دوسرے کے وارث ہوں گے، البتہ اگر ملت میں اتحاد نہ ہوتو کیا وہ ایک دوسرے کے وارث ہوں گے یا نہیں ، اِس صورت میں ائمہ کرام کا اختلاف ہے : ٭―امام مالک : اس صورت میں ایک دوسرے کے وارث نہ ہوں گے ۔ ٭―ائمہ ثلاثہ : وارث ہوں گے۔لأنّ الکُفرَ ملّۃٌ واحِدَۃٌ۔ ٭―علّامہ ابن أبی لیلیٰ :یہود و نصاریٰ ایک دوسرے کے وارث ہوں گے ، لیکن اُن کے اور مجوسیوں کے درمیان وراثت جاری نہ ہوگی۔