وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
مولیٰ الموالات کہلائیں گے ، یعنی زندگی میں ایک دوسرے کے ذمہ دار ہوں گے اور مرنے کے بعد ایک دوسرے کے وارث ہوں گے ۔اور اگر ایک ہی جانب سے یہ عقد ہو تو یہ مُوالات کی دوسری قسم ہے ،پس اِس صورت میں صرف قبول کرنے والا مولیٰ الموالات ہوگا ۔(تحفۃ الالمعی :5/449)عقدِ موالات کی شرائط: مُوالات کے عقد کے صحیح ہونے کیلئے مندرجہ ذیل شرائط ہیں: (1)―موالات کرنے والا آزاد ، عاقل اور بالغ ہو ۔ (2)―عربی نہ ہو اور کسی عربی کا آزاد کیا ہوا نہ ہو۔ (3)―کسی دوسرے کا مولیٰ العتاقہ نہ ہو ۔ (4)―کسی دوسرے شخص سے عقدِ موالات نہ کیا ہو ، اگر کیا ہو تو اُس دوسرے شخص نے دیت اداء نہ کی ہو ، اِس لئے کہ تاوان اداء کرنے کے بعد معاہدہ توڑنا جائز نہیں ۔ (5)―بیت المال سے اُس کی دیت اداء نہ کی گئی ہو ۔ (6)―عقد میں دیت اور وراثت کی صراحت ہو ۔(طرازی، شرح سراجی :45)مولیٰ الموالات کی میراث میں ائمہ کرام کا اختلاف: مولیٰ الموالات وارث ہے یا نہیں ، اِس میں اختلاف ہے : امام ابوحنیفہ :مولیٰ الموالات وارث ہوگا ، پس ذوی الفروض ، عصبہ اور ذوی الارحام نہ ہونے کی صورت میں مولیٰ الموالات کو وراثت ملے گی ۔ حضرات ائمہ ثلاثہ :مولیٰ الموالات وارث نہیں ، پس ذوی الفروض ، عصبہ اور