وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
اداء کردیں کیونکہ اس سے ترجیح بلامرجح لازم آتی ہے،پس اِس صورت میں ترکہ سے شرح فیصد کے طریقہ کے مطابق قرضوں کی ادائیگی کی جاتی ہے ،یعنی جس کا قرض زیادہ ہو تا ہے اُس کی ادائیگی بھی اُسی حساب سے دوسروں کے مقابلے میں زیادہ کی جاتی ہے۔ اور اِس کا طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ ہر ہر قرض دار کے قرضہ کو کل ترکہ کی مالیت سے ضرب دیکر حاصل شدہ کو تمام قرضوں کی کُل مالیت سے تقسیم کردیں،حاصل ہونے والی رقم اُس قرض دار کو اداء کردی جائے گی۔ اِس کا فارمولہ یہ ہے: ہر دائن کا قرضہ × کُل ترکہ ÷ مجموعی قرضہ = (اُس دائن کا حصہ)تَخارج کا مفہوم اور اُس کا قاعدہ: تخارج بابِ تفاعل کا مصدر ہے،لغت میں نکل جانے کو کہتے ہیں اور اِصطلاحی تعریف یہ کی گئی ہے:”مُصَالَحَةُ الْوَرَثَةِ عَلَى إِخْرَاجِ بَعْضٍ مِّنْهُمْ بِشَيْءٍ مُعَيَّنٍ مِّنَ التَّرْكَةِ“ یعنی ورثاء کا اِس بات پر اِتفاق کرلینا کہ کسی وارِث کو ترکہ میں سے کوئی معیّن چیز دے کر اُس کے بدلہ میں نکال دیا جائے ۔(التعریفات:53) تخارج کا طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ جو وارِث تخارج کرکے نکل رہا ہے اُس کو سب سے پہلے ورثاء میں شامل کرکے مسئلہ حل کیا جائے،عَول،ردّ اور تصحیح وغیرہ کے سارے کام کیے جائیں اور پھر تخارج کرنے والے کے حاصل شدہ سہام کو کُل مخرج میں سے منہا کرکے جو بچے اُس کو ”ص“ کا نشان بناکر لکھ لیا جائے ، اب یہی حاصل شدہ مخرج ہی