وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
”لَا يَحِلُّ مَالُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلَّا بِطِيبِ نَفْسِهِ“ کسی مسلمان کا مال اُس کی دلی رضامندی کے بغیر حلال نہیں ۔(دار قطنی : 2885) (5)اِجازت وَفات کے بعد دی گئی ہو:یعنی مُوصی(وصیّت کرنے والے) کے مرنے کے بعدورثاء نے اِجازت دی ہو ، زندگی میں ورثاء کی اجازت کا اعتبار نہیں ہوگا،اِس لئے کہ زندگی میں ہوسکتا ہے کہ ورثاء نے وصیّت کرنے والے کی مروّت میں یا اُس کے رُعب میں آکر اجازت دیدی ہو ۔(الدر المختار :6/651)چوتھا حق ترکہ کی تقسیم : ترکہ سے متعلّق چوتھا حق یہ ہے کہ تجہیز و تکفین ، دیون کی ادائیگی اور وصیت کے نفاذ کے بعد باقی ماندہ ترکہ کا جو مال ہےاُس کو شریعت کے مطابق ورثاء کے درمیان تقسیم کردیا جائے ۔(سراجی )میراث کے دَس بالترتیب مستحقین: میراث کے دس مستحقین ہیں اور اُن کے درمیان یہ ترتیب ہے : (1)ذوی الفروض ۔ (2)عصبہ نسبی ۔ (3)عصبہ سببی ۔ (4)عصبہ سببی کا عصبہ بنفسہٖ ۔ (5)ذوی الفروض پر ردّ ۔ (6)ذوی الارحام ۔ (7)مولیٰ الموالاۃ ۔ (8)مُقَر لہ بالنسب علی الغیر ۔ (9)مُوصٰی لہُ بمازاد علی الثلث ۔ (10)بیت المال ۔(عالمگیری :6/443) ●―٭―٭―٭―●