Deobandi Books

وراثت و وصیت کے شرعی احکام

86 - 123
محروم قرار دیتے ہیں ۔
٭قتل من غیر المکلّف:اِس میں امام ابوحنیفہ﷫کے علاوہ بقیہ ائمہ قاتل کو  میراث سے محروم قرار دیتے ہیں ۔(اختلاف الائمۃ العلماء لابن ھبیرہ :2/98)
خلاصہ :
امام شافعی و احمد ﷮:قتل کی کوئی قسم مستثنیٰ  نہیں ، مطلقاً قاتل  میراث سے محروم ہے 
امام مالک ﷫:صرف قتل خطاء اور شبہِ خطاء  مستثنیٰ ہے ، باقی تمام قسموں میں قاتل میراث سے  محروم ہے ۔
امام ابوحنیفہ ﷫:قتل بالسبب، قتل بحق، قتل بعذر ، قتل من غیر المکلف میں میراث ساقط نہیں ہوتی، اس کے علاوہ قتل عمد ، شبہِ عمد ، خطاء ، شبہِ خطاءمیں قاتل میراث سے محروم ہوگا ۔
دوسرا مسئلہ:مسلمان اور کافر کے  درمیان وراثت :
اِس پر سب کا اتفاق ہے کہ کافر مسلمان کا وارث نہیں ہوتا ،البتہ مسلمان  کسی کافر کا وارث ہوتا ہے یا نہیں ، اِس میں اختلاف ہے :
●جمہور ائمہ اربعہ ﷭:مسلمان بھی کافر کا وارث نہیں ہوتا ۔ 
●حضرت معاذ ، معاویہ ، حسن بصری اور مسروق ﷭:مسلمان کافر کا وارث ہوتا ہے ۔
دوسرے قول کی دلیل:
حدیث میں ہے:”الْإِسْلَامُ يَعْلُو وَلَا يُعْلَى“۔(سنن دار قطنی : 3620)
یعنی  اِسلام ایک غالب دین ہے ، اُس پر کوئی اور دین غالب نہیں ، پس اِسلام کے غالب اور بلند ہونے کا تقاضا یہ ہے کہ کافر تو مسلمان کا وارث نہ ہولیکن مسلمان   کافر  کا وارث 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ﴿فہرست مَضامین﴾ 3 1
4 پہلا باب:علم الفرائض کے مَبادیات 15 1
5 حرفِ آغاز 13 1
6 لفظ”فرائض “کالغوی اور اِصطلاحی معنی : 15 4
7 علم الفرائض کی تعریف : 15 4
8 پہلی تعریف: 15 7
9 دوسری تعریف : 16 7
10 تیسری تعریف: 16 7
11 علم الفرائض کا موضوع : 16 4
12 علم الفرائض کی غرض و غایہ : 17 4
13 علم الفرائض کے ارکان : 17 4
14 علم الفرائض کی شرائط : 17 4
15 علم الفرائض کے اصول و مآخذ : 19 4
16 علم الفرائض کی وجہ تسمیہ : 20 4
17 علم الفرائض کی اہمیت پر مشتمل احادیثِ طیّبہ : 20 4
18 ” تَعَلَّمُوا الْفَرَائِضَ “کا مطلب: 23 4
19 علم الفرائض کے ” نِصْفُ الْعِلْمِ “ ہونے کا مطلب: 23 4
20 وراثت کے اسباب : 24 4
21 دوسرا باب :ترکہ سے متعلّق چار حقوق 26 1
22 پہلا حق تجہیز و تکفین : 26 21
23 تجہیز و تکفین میں کیا کیا چیزیں داخل ہیں ؟ 27 22
24 تجہیز و تکفین میں کیا کیا چیزیں داخل نہیں ؟ 27 22
25 تجہیز و تکفین میں خرچہ کِس نوعیت کا ہوگا ؟ 27 22
26 کفن میں اِسراف و بخل کی مُمانعت اور اُس کی صورتیں: 28 22
27 تجہیز و تکفین کا خرچہ کِس کے اوپر ہے ؟ 29 22
28 دوسرا حق دَین کی ادائیگی : 29 21
29 قرض کی ادائیگی کی اہمیت: 29 28
30 میّت کے دیون کی اقسام : 34 28
31 پہلی قسم:حقوق اللہ سے متعلّق دُیون: 34 28
32 حقوق اللہ سے متعلّق دُیون کا حکم: 35 28
33 دوسری قسم:حقوق العباد سے متعلّق دُیون: 35 28
34 حقوق العباد سے متعلّق دُیون کا حکم: 36 28
35 تیسرا حق وصیت کا نفاذ : 38 21
36 وصیّت کے ضروری اُمور: 38 35
37 (1)―وصیت جائز کام کی ہو: 38 36
38 (2)―وصیّت ثلث یا ثلث سے کم کم مال میں ہو: 38 36
39 (3)―وارِث کیلئے وصیّت نہ ہو : 39 36
40 چوتھا حق ترکہ کی تقسیم : 40 21
41 میراث کے دَس بالترتیب مستحقین: 40 40
42 تیسرا باب:وراثت سے محرومی کے اَسباب 41 1
43 (1)―پہلا مانع رقّ: 41 42
44 (2)―دوسرا مانع قتل : 41 42
45 قتل کی غیر مانع صورتیں: 42 44
46 (3)―تیسرا مانع اختلافِ دِین : 42 42
47 کافر اور مسلمان کے درمیان وراثت: 42 46
48 مسلمان اور مُرتَد کے درمیان وراثت: 43 46
49 (4)―چوتھا اختلافِ دارَین: 43 42
50 اختلافِ دار کی صورتیں : 43 49
51 اختلاف ِ دار ین کا تحقق: 44 49
52 چوتھا باب:ذوی الفروض(اَصحابِ حصص) 45 1
53 ذوی الفروض کی تعریف : 45 52
54 ذوی الفروض کی تعداد : 45 52
55 ﴿ذوی الفروض کے احوال﴾ 46 52
56 احوال الأب(والد کے احوال) 46 52
57 احوال الجَدّ الصحیح(دادا کے احوال) 47 52
58 احوال الاِخوۃ لاُمّ(خیفی یعنی ماں شریک بھائی بہنوں کے احوال) 48 52
59 احوال الزّوج 49 52
60 احوال الزّوجہ 49 52
61 احوال البنات الصلبیہ(حقیقی بیٹیوں کے احوال) 50 52
62 احوال بنات الاِبن(پوتیوں کےاحوال) 51 52
63 احوال الأخوات لأب و اُمّ(حقیقی بہنوں کے احوال) 52 52
64 احوال الأخوات لأب (علاتی بہنوں کے احوال) 53 52
65 احوال الاُمّ (ماں کے احوال) 55 52
66 احوال الجَدّۃ الصحیحۃ (دادی اور نانی کے احوال) 56 52
67 پانچواں باب:عصبات 57 1
68 عصبات کی لغوی اور اِصطلاحی تعریف : 57 67
69 عصبہ کی اقسام : 57 67
70 عصبہ نسبیہ : 58 69
71 عصبہ بنفسہٖ: 58 69
72 عصبہ بالغیر: 58 69
73 عصبہ مع الغیر: 59 69
74 عصبات میں ترجیح کے طریقے : 59 67
75 پہلا فرق: صنف کا فرق : 59 74
76 دوسرا فرق:واسطہ کا فرق : 59 74
77 تیسرا فرق:قوّت کا فرق : 60 74
78 ترجیح بالجہۃ : 60 74
79 ترجیح بالقرب: 61 74
80 ترجیح بالقوّۃ : 61 74
81 عصبہ سببیہ : 61 67
82 عصبہ سببیہ کی توریث کے قواعد: 62 67
83 چھٹاباب:علم الفرائض کے عملی قواعد 63 1
84 مخرج یا مسئلہ بنانے کے قواعد: 63 83
85 پہلا قاعدہ: 63 84
86 دوسرا قاعدہ: 64 84
87 تیسرا قاعدہ: 64 84
88 چوتھا قاعدہ: 64 84
89 عَول کے قواعد : 66 83
90 پہلا قاعدہ:چار مخارج کا عَول کبھی نہیں آتا: 66 89
91 دوسراقاعدہ:چھ کا عَول دس تک وترا ً اور شفعاً آتا ہے: 66 89
92 تیسراقاعدہ:بارہ کا عَول سترہ تک صرف وتراً آتا ہے: 67 89
93 چوتھاقاعدہ:چوبیس کا عَول صرف ستائیس آتا ہے: 67 89
94 24 کے عَول میں حضرت ا بن مسعود﷜ اور جمہورکااختلاف : 67 89
95 عَول کی تعریف : 65 89
96 عَولیہ مسئلہ کو حل کرنے کا طریقہ : 65 89
97 اَعداد کے درمیان نسبت کے قواعد: 68 83
98 تماثل: 68 97
99 تداخل: 68 97
100 توافق: 69 97
101 تباین: 69 97
102 تصحیح کے قواعد: 69 83
103 تصحیح کا لغوی اور اِصطلاحی معنی: 69 102
104 عملِ تصحیح کا تعارف اور اُس کی ضرورت: 70 102
106 تصحیح کی اَقسام اور اُن کے قواعد: 70 102
107 (1)تصحیح قسمِ اوّل اور اُس کا قاعدہ: 71 102
108 تصحیح قسمِ اوّل کا قاعدہ: 71 102
109 ٭اگر تباین کی نسبت ہو: 71 102
110 ٭اگر تداخل یا توافق کی نسبت ہو : 71 102
111 ”للذکر مثل حظ الاُنثیین“کے طائفہ مشترکہ کا طریقہ کار: 72 102
112 (2)تصحیح قسمِ ثانی اور اُس کا قاعدہ: 73 102
113 تصحیح قسمِ ثانی کا قاعدہ: 73 102
115 اگر تداخل کی نسبت ہو 73 102
116 اگر توافق کی نسبت ہو تو 73 102
117 اگر تماثل کی نسبت ہو 73 102
118 اگر تباین کی نسبت ہو تو 74 102
119 ردّ علی ذوی الفروض کے قواعد: 75 83
120 ردّ کے قواعدکا محل اور اُس کااِجراء: 75 119
121 ردّ کے قواعد: 76 119
122 ردّ کا پہلا قاعدہ: 76 119
123 ردّ کا دوسرا قاعدہ: 76 119
124 ردّ کا تیسرا قاعدہ: 77 119
125 دُیون اور قرضوں کی ادائیگی کا قاعدہ: 79 83
126 تَخارج کا مفہوم اور اُس کا قاعدہ: 80 83
127 تَرکہ کی تقسیم کا قاعدہ: 81 83
128 فیصد نکالنے کا قاعدہ: 81 83
129 ایسے چند افراد کے ترکہ کی تقسیم جبکہ اُن کی وفات میں تقدیم و تاخیر کا علم نہ ہو : 81 83
130 مُناسخہ کا طریقہ کار: 82 83
131 ساتواں باب: علم الفرائض سے متعلّق اختلافی مسائل 85 1
132 پہلا مسئلہ:مانعِ ارث کون سا قتل ہے ؟ 85 131
133 دوسرا مسئلہ:مسلمان اور کافر کے درمیان وراثت : 86 131
134 تیسرا مسئلہ:مسلمان اور مرتد کے درمیان وراثت : 87 131
135 چوتھا مسئلہ:کفار کا آپس میں ایک دوسرے کا وارث ہونا: 88 131
136 پانچواں مسئلہ:میّت کے کون سے دُیون اداء کرنا واجب ہے ؟ 89 131
137 چھٹا مسئلہ: مقاسمۃ الجد: 90 131
138 ائمہ ثلاثہ اور صاحبین کے مطابق مقاسمۃ الجد کے طریقے کی تفصیل : 91 137
139 مقاسمۃ الجدّ کی پہلی صورت : 91 137
140 مقاسمۃ الجدّ کی دوسری صورت : 91 137
141 ساتواں مسئلہ:باپ کی موجودگی میں جدّہ کی میراث : 92 131
142 آٹھواں مسئلہ:ذوی الارحام کی میراث: 94 131
143 ذوی الارحام کی تعریف : 94 142
144 ذوی الارحام کے وارث ہونے میں اختلاف : 94 142
145 نواں مسئلہ:مولیٰ الموالات کی میراث: 95 131
146 عقدِ موالات کی تعریف : 95 145
147 عقدِ موالات کی اقسام : 95 145
148 عقدِ موالات کی شرائط: 96 145
149 مولیٰ الموالات کی میراث میں ائمہ کرام کا اختلاف: 96 145
150 دسواں مسئلہ:ردّ علی ذوی الفروض کا مسئلہ : 97 131
151 گیارہواں مسئلہ:حمل کی وراثت: 97 131
152 پہلا اختلافی مسئلہ :مدّتِ حمل : 97 151
153 دوسرا اختلافی مسئلہ:حمل کی موجودگی میں ترکہ کی تقسیم : 98 151
154 تیسرا اختلافی مسئلہ:حمل کی کتنی تعداد کو مقدّر مانا جائے گا : 99 151
155 بارہواں مسئلہ:خنثیٰ مشکل کی میراث : 99 131
156 خنثیٰ مُشکل کی وراثت اور اُس کی صورتیں: 100 155
157 پہلی صورت:جبکہ مردیاعورت کا اعتبار کرنے میں کوئی فرق نہ ہو : 100 155
158 دوسری صورت:جبکہ وجدان و حرمان کا فرق ہو : 100 155
159 تیسری صورت: جبکہ ترکہ ملنے میں اقل و اکثر کا فرق ہو : 101 155
161 تیرہواں کئی وارثوں کا ایک ساتھ مَرنا : 102 131
162 آٹھواں باب:وَصیّت کے احکام و مَسائل 103 1
163 وصیت کا معنی : 103 162
164 وصیت کی تعریف : 103 162
165 وصیت کرنے کا حکم : 103 162
166 (1)واجب وصیّت: 104 162
167 (2)مستحب وصیّت : 104 162
168 (3)جائز وصیّت: 106 162
169 (4)مکروہ اور ناجائزوصیّت: 107 162
170 وصیت کے جواز کی شرطیں : 107 162
171 (1)مُوصِی عاقل و بالغ اور آزاد ہو ۔ 107 170
172 (2)مُوصِی کے ذمّہ دینِ مُستغرق نہ ہو ۔ 107 170
173 (3)مُوصٰی لہُ کا وصیّت کے وقت زندہ ہونا۔ 108 170
174 (4)موصٰی لہُ مالِ وصیّت کو لینے کے قابل ہو ۔ 108 170
175 (5)مالِ مُوصیٰ بہٖ عین یا منفعت کے اعتبار سے قابلِ تملیک ہو ۔ 108 170
176 (6)مالِ موصیٰ بہٖ وصیّت کے وقت موجود ہو ۔ 109 170
177 (7)موصٰی لہُ مُوصی کا وارِث نہ ہو ۔ 109 170
178 (9)زائدعلی الثلث کی وصیت نہ ہو ۔ 109 170
179 (10)مُوصِی راضی اور مختار ہو ۔ 110 170
180 وصیت کی اہمیت و فضیلت : 110 162
181 وصیت کی تاکید : 112 162
182 وصیت میں ورثاء کو نقصان پہنچانے کی وعیدیں : 112 162
183 کیا وصیت میں بلوغ کی شرط ہے ؟ 115 162
184 کیا قاتِل کے لئے وصیت ہوسکتی ہے ؟ 115 162
185 وارث کیلئے وصیت کرنا : 116 162
186 تہائی مال سے زیادہ کی وصیت کرنا: 117 162
187 نفاذِ وصیت میں اجازت کی شرائط : 118 162
188 پہلی شرط:تمام ورثاء راضی ہوں : 118 187
189 دوسری شرط:تمام ورثاء بالغ ہوں : 118 187
190 تیسری شرط:تمام ورثاء عاقل ہوں : 118 187
191 چوتھی شرط:دلی طور پر راضی ہوں: 119 187
192 پانچویں شرط:بعد الوفات اجازت ہو : 119 187
193 وصیت کو باطل کرنے کے اسباب : 119 162
194 پہلا سبب:مُوصِی کے اندر اہلیت کا ختم ہوجانا : 120 193
195 دوسرا سبب:مُوصی یا مُوصٰی لہُ کا مرتد ہوجانا : 120 193
196 تیسرا سبب:معلّق بالشرط وصیت میں شرط کا نہ پایا جانا: 120 193
197 چوتھا سبب:وصیت سے رجوع کرلینا ۔ 121 193
198 پانچواں سبب:موصٰی لہُ کا وصیت کو مُوصی کے انتقال کے بعد ردّ کردینا : 121 193
199 چھٹا سبب :موصیٰ لہُ اگر معیّن ہو تو اُس کا موصی سے قبل مرجانا : 121 193
200 ساتواں سبب:موصیٰ لہُ کا موصی کو قتل کردینا : 122 193
201 آٹھواں سبب:مالِ موصیٰ بہٖ اگر معیّن ہو تو اُس کا ہلاک ہوجانا : 122 193
202 نواں سبب:مالِ موصیٰ بہٖ میں استحقاق نکل جانا: 122 193
203 موصی کا قبل الموت مجنون ہوجانا: 123 162
204 (1)مورِث کا مرنا : 17 14
205 (2)وارث کا ہونا : 18 14
206 (3)سببِ وراثت کا علم ہونا : 19 14
Flag Counter