وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
محروم قرار دیتے ہیں ۔ ٭قتل من غیر المکلّف:اِس میں امام ابوحنیفہکے علاوہ بقیہ ائمہ قاتل کو میراث سے محروم قرار دیتے ہیں ۔(اختلاف الائمۃ العلماء لابن ھبیرہ :2/98) خلاصہ : امام شافعی و احمد :قتل کی کوئی قسم مستثنیٰ نہیں ، مطلقاً قاتل میراث سے محروم ہے امام مالک :صرف قتل خطاء اور شبہِ خطاء مستثنیٰ ہے ، باقی تمام قسموں میں قاتل میراث سے محروم ہے ۔ امام ابوحنیفہ :قتل بالسبب، قتل بحق، قتل بعذر ، قتل من غیر المکلف میں میراث ساقط نہیں ہوتی، اس کے علاوہ قتل عمد ، شبہِ عمد ، خطاء ، شبہِ خطاءمیں قاتل میراث سے محروم ہوگا ۔دوسرا مسئلہ:مسلمان اور کافر کے درمیان وراثت : اِس پر سب کا اتفاق ہے کہ کافر مسلمان کا وارث نہیں ہوتا ،البتہ مسلمان کسی کافر کا وارث ہوتا ہے یا نہیں ، اِس میں اختلاف ہے : ●جمہور ائمہ اربعہ :مسلمان بھی کافر کا وارث نہیں ہوتا ۔ ●حضرت معاذ ، معاویہ ، حسن بصری اور مسروق :مسلمان کافر کا وارث ہوتا ہے ۔ دوسرے قول کی دلیل: حدیث میں ہے:”الْإِسْلَامُ يَعْلُو وَلَا يُعْلَى“ ۔(سنن دار قطنی : 3620) یعنی اِسلام ایک غالب دین ہے ، اُس پر کوئی اور دین غالب نہیں ، پس اِسلام کے غالب اور بلند ہونے کا تقاضا یہ ہے کہ کافر تو مسلمان کا وارث نہ ہولیکن مسلمان کافر کا وارث