وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
پڑھانے کی غرض سے لایا گیا،آپﷺ نماز پڑھانے کیلئے آگے بڑھنا ہی چاہ رہے تھےکہ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا:”هَلْ عَلَى صَاحِبُكُمْ دَيْنٌ؟“ کیا تمہارے ساتھی کے اوپر کسی کا قرضہ ہے؟لوگوں نے کہا کہ جی ہاں،آپﷺنے اِرشاد فرمایا:”هَلْ تَرَكَ لَهُ مِنْ وَفَاءٍ“ کیا اس نے اُس کی ادائیگی کیلئے کچھ چھوڑا ہے؟ لوگوں نے کہا کہ نہیں ،آپﷺنے اِرشاد فرمایا:”صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ“ پھر اپنے ساتھی کی نماز جنازہ خود ہی پڑھ لو۔حضرت علی کرّم اللہ وجہہ نے فرمایا: یارسول اللہ! اس کا قرض میں اپنے ذمّہ لیتا ہوں،آپﷺ آگے بڑھے اور اُس کی نماز جنازہ پڑھادی،پھر آپﷺنے حضرت علیکو دُعاء دیتے ہوئے اِرشادفرمایا:”جَزَاكَ اللَّهُ يَا عَلِيُّ خَيْرًا،كَمَا فَكَكْتَ رِهَانَ أَخِيكَ“ اے علی! اللہ تمہیں جزاءِ خیر عطاء فرمائےجیساکہ تم نے اپنے بھائی کی گردن چھڑادی۔اس کے بعد آپﷺنے اِرشاد فرمایا:”مَا مِنْ مُسْلِمٍ فَكَّ رِهَانَ أَخِيهِ إِلا فَكَّ اللَّهُ رِهَانَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ“ جو مسلمان اپنے کسی بھائی کی گردن کو(قرض سے) چھڑادیتا ہے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اُس کی گردن کو (جہنّم سے)چھڑادیں گے۔(شرح السنّۃ للبغوی:2155) ●حضرت ابوقتادہفرماتے ہیں کہ ایک دفعہ نبی کریمﷺلوگوں کے سامنے ذکر کررہے تھے کہ اللہ کے راستے میں جہاد کرنا اوراللہ پر ایمان لانا افضل ترین عمل ہے، کہ اتنے میں ایک نوجون نے کھڑے ہوکر دریافت کیا:”أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللهِ، تُكَفَّرُ عَنِّي خَطَايَايَ؟“ یا رسول اللہ! اگر میں اللہ کے راستے میں شہید کردیا جاؤں تو کیا میری تمام خطائیں معاف کردی جائیں گی؟آپﷺنے اِرشاد فرمایا: