وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
اِن بارہ ذوی الفروض کو مختلف احوال اور مختلف صورتوں میں مختلف حصص ملتے ہیں اور احوال کے مختلف ہونے کی صورت میں اُن حصوں میں بھی فرق آجاتا ہے، اور اِس کی تفصیل خود قرآن و حدیث کے اندر پیش کی گئی ہے۔ایسے احوال اور صورتیں”ذوی الفروض کے احوال“کہلاتے ہیں ۔اُن احوال کی تفصیل درج ذیل ہے:﴿ذوی الفروض کے احوال﴾ احوال الأب(والد کے احوال) (1)مرنے والے کی کسی بھی قسم کی مذکّرومؤنّث،بواسطہ یا بلاواسطہ اولاد نہ ہو تو اُس کے والد کو ”عصبہ محض“بنایا جاتا ہے،اور عصبہ محض کا مطلب یہ ہے کہ اِس صورت میں والد کو ذوی الفروض نہیں بلکہ صرف عصبہ ہونے کی حیثیت سے بقیہ مال ملتا ہے۔ (2)مرنے والے کی مذکّرومؤنّث دونوں طرح کی اولاد ہوں،خواہ بواسطہ ہو یا بلاواسطہ تو اُس کے والد کو ”سدسِ محض“ملتا ہے، یعنی اِس صورت میں عصبہ نہیں بلکہ صرف ذوی الفروض ہونے کی حیثیت سے چھٹا حصہ ملتا ہے۔ (3)مرنے والے کی صرف مذکّر اولاد ہو ،خواہ بواسطہ یا بلاواسطہ،ایک ہو یا ایک سے زائد ، تو اِس صورت میں بھی اُس کے والد کو ”سدسِ محض“ملتا ہے۔ (4)مرنے والے کی صرف مؤنّث اولاد ہو ،خواہ بواسطہ یا بلاواسطہ،ایک ہو یا ایک سے زائد ، تو اُس کے والد کو ”سدس مع العصبہ“ ملے گا ، یعنی ابتداءً ترکہ کا چھٹا حصہ ملے گا اور پھر آخر میں باقی ماندہ ترکہ بھی عصبہ ہونے کی حیثیت سے دیا جائے گا۔ والد کے مذکورہ بالا احوال کا مختصرا خاکہ یہ ہے: