وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
حقوق اللہ سے متعلّق دُیون کا حکم: اللہ تعالیٰ کے حقوق سے متعلّق قرضے وصیت کے حکم میں ہیں ، یعنی اس کی ادائیگی تیسرے نمبر پر نفاذ ِ وصیت کے درجہ میں کی جائے گی ۔جس کی تفصیل یہ ہے کہ اگر میت نے حقوق اللہ سے متعلّق کسی دَین کی ادائیگی کی وصیت کی ہو تو ثلثِ مال یعنی مال کے ایک تہائی حصے سے اداء کیا جائے گا ۔ تہائی سے زائد مال کی وصیت ورثاء کی دلی اجازت اور اُن کی قلبی رضامندی پر موقوف ہوگی اور وصیت نہ کرنے کی صورت میں ورثاء ایسے قرضوں کی ادائیگی کے پابند نہ ہوں گے ۔(الدر المختار :6/760)دوسری قسم:حقوق العباد سے متعلّق دُیون: وہ قرضے جن کا تعلّق بندوں سے ہے ،یعنی بندوں میں سے اُن کا کوئی طلب کرنے والا ہو اُن کو حقوق العباد سے متعلّق قرضے کہا جاتا ہے۔ پھر حقوق العبادسے متعلّق دُیون کی دو قسمیں ہیں: (1)حقوق العبادسے متعلّق حالتِ صحت کے دُیون۔ (2)حقوق العبادسے متعلّق مرض الوفات کے دُیون۔ ●―پہلی قسم سے مراد یہ ہے کہ بندوں کے حقوق سے متعلّق وہ قرضے جو میّت پر اُس کی زندگی میں حالتِ صحت کے اندراقرار ، شہادت ، لوگوں کے عام مشاہدے یا لوگوں میں مشہور ہونے سے لازم ہوئے ہوں ۔ مثلاً میّت نے بحالتِ صحت کسی کے قرضے کا اِقرار کیا تھا ،یا کسی نے اپنے قرض کو میّت کے ذمّے لازم ہونے کو شہادت یعنی گواہی کے ذریعہ ثابت کیا تھا، یا کوئی ایسا قرض جو لوگوں کے عام مُشاہدے میں رہا ہو اور