وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
موصی کا قبل الموت مجنون ہوجانا: یعنی اگر کوئی عقل و حواس کی حالت میں وصیت کرے اور پھر مرنے سے قبل مجنون ہوجائے تو کیا اُس کی وصیت نافذ ہوتی ہے یا باطل ، اِس کی تفصیل سے پہلے یہ سمجھئے کہ جنون کی دو قسمیں ہیں : (1)جنونِ مطبق، جو چھ مہینہ سے متجاوز ہو ۔ (2)جنونِ غیر مطبق، جو چھ مہینہ سے کم کم ہو ۔ اِس پر تو سب کا اتفاق ہے کہ جنونِ غیر مطبق یعنی وہ جنون جو چھ مہینہ سےکم ہو ، اُس سے وصیت باطل نہیں ہوتی ، البتہ جنونِ مطبق جس میں چھ مہینہ سے زیادہ جنون ہوتا ہےاس سے وصیت باطل ہوتی ہے یا نہیں ، اِس میں اختلاف ہے : ٭―امام ابوحنیفہ : وصیّت باطل ہوجائے گی ، اگرچہ چھ مہینے سے زیادہ مجنون رہنے کے بعد وفات سے قبل صحیح بھی ہوجائے ، اِس لئے کہ جنونِ مطبق وصیت کو باطل کردیتا ہے ۔ ٭―ائمہ ثلاثہ:وصیت باطل نہ ہوگی ، اِس لئے کہ وصیت کے وقت وہ اہلیت رکھتا تھا اور نفاذِ وصیت کے لئے یہی کافی ہے ۔(الفقہ الاسلامی :10/7554) (((ــــــــ٭٭٭ــــــــ)))