وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
تیسراقاعدہ:بارہ کا عَول سترہ تک صرف وتراً آتا ہے: بارہ کا عَول ہمیشہ سترہ تک صرف طاق عدد میں آتا ہے ،جفت میں نہیں۔ یعنی بارہ کا عَول صرف تین عدد آتے ہیں :13،15 اور 17۔اِس کے علاوہ نہیں۔ تیرہ کی مثال: زوجہ ،دو حقیقی بہن اور ایک خیفی بہن ہو تو 12 کا عَول13آتا ہے۔ پندرہ کی مثال: زوجہ ،دو حقیقی بہن اوردو خیفی بہن ہوں تو 12 کا عَول15آتا ہے۔ سترہ کی مثال: زوجہ ،دو حقیقی بہن،دو خیفی بہن اور ماں ہو تو 12 کا عَول17آتا ہے۔چوتھاقاعدہ:چوبیس کا عَول صرف ستائیس آتا ہے: مخرج جبکہ چوبیس ہو تو اُس کا عَول صرف ایک آتا ہے یعنی چوبیس۔ اس کی مثال یہ ہے :زوجہ،دو بیٹیاں اور ماں باپ ہوں تو چوبیس سے مخرج بناکر ستائیس عَول آتا ہے۔24 کے عَول میں حضرت ا بن مسعود اور جمہورکااختلاف : چوبیس کا عَول جمہور کے نزدیک صرف ستائیس ہی آتا ہے اِس سے کم یا زیادہ نہیں ، البتہ حضرت عبد اللہ بن مسعودکے نزدیک چوبیس کا عَول 31 بھی ہوتا ہے، اور اُن کے مسلک کے مطابق اِس کی مثال کو سمجھنے سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ یہ اختلاف دراصل ایک دوسرے اختلاف کی وجہ سے ہےاور وہ یہ ہے کہ موانعِ اِرث کی وجہ سے وراثت سے محروم ہونے والا شخص کسی دوسرے کیلئے حاجبِ حرمان یا نقصان ہوسکتا ہے یا نہیں ،جمہور کے نزدیک دونوں طرح کا حاجب نہیں ہوسکتا جبکہ حضرت عبد اللہ بن مسعودکے نزدیک حاجبِ حرمان تو نہیں ہوسکتا البتہ حاجبِ نقصان ہوسکتا ہے۔