وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
کوئی بھی دوسرے کا وارِث نہیں ہوتا ،ہر ایک کا ترکہ صرف اُس کے اُن وارِثوں میں تقسیم کیا جاتا ہے جو زندہ ہوں ۔ جیسے دو بھائیوں کا ایک ساتھ اِنتقال ہوجائے تو ہر بھائی کی وراثت کی تقسیم میں دوسرے تمام زندہ وارثوں کو شامل کریں گے، اُس کے بھائی کو شامل نہیں کیا جائے گا ۔مُناسخہ کا طریقہ کار: مُناسخہ لغت میں ”نقل کرنے“اور”تبدیل کرنے“کو کہا جاتا ہےاور اِصطلاحی اعتبار سے اس کی یہ تعریف کی گئی ہے:”نَقْل نَصِيبِ بَعْضِ الْوَرَثَةِ بِمَوْتِهِ قَبْل الْقِسْمَةِ إِلَى مَنْ يَرِثُ مِنْهُ“ یعنی ترکہ کی تقسیم سے پہلے کسی وارِث کا حصہ خود اُس کے مرجانے کی وجہ سے اُس کے وارثوں میں میں منتقل ہوجانا”مُناسخہ“ کہلاتا ہے۔ اور حاصل اس کا یہ ہے کہ جب کسی شخص کا اِنتقال ہوجائے اور اُس کی وراثت کی تقسیم میں تاخیر کی جائے اور اِسی دوران اُس کے وارثِوں میں سے کسی اور وارِث کا اِنتقال ہوجائے تو شخص ثانی کا حصہ اُس کے وارِثوں میں منتقل ہوجاتا ہےاور اِس طرح وراثت کی تقسیم ایک سے زائد مرتبہ کرنی پڑتی ہے ۔ سب سے پہلے مُورِثِ اعلیٰ کے ترکہ کو تقسیم کیا جاتا ہے اُس کے بعد ورثاء میں سے جس کا اِنتقال ہوا ہو اُس کے ترکہ کو اُس کے وارِثوں میں تقسیم کرتے ہیں ،اِسی طرح ترتیب کے مطابق مرنے والے کئی افراد کے ترکہ کو اُس کے زندہ وارِثوں میں تقسیم کیا جاتا ہےاِس عمل کو مُناسخہ کہتے ہیں ،اور اِس کا طریقہ کار یہ ہے: