وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
عصبہ نسبیہ : عصبہ نسبیہ اُن رشتہ داروں کو کہتے ہیں جن کا میت سے ولادت کا تعلّق ہو ۔(طرازی :104) عصبہ نسبیہ کی تین قسمیں مندرجہ ذیل ہیں :عصبہ بنفسہٖ: هُوَ كُلُّ ذَكَرٍ لَا يَدْخُلُ فِي نِسْبَتِهِ إلَى الْمَيِّتِ أُنْثَى ۔ ہر وہ مذکر جس کی میت کی طرف نسبت کرتے ہوئے مؤنث کا واسطہ نہ آئے ۔جیسے : بیٹا اور والد وغیرہ ۔(عالمگیری :6/451)(سراجی : 14) عصبہ بنفسہٖ کی چار اصناف ہیں: (1)جزء المیّت : بیٹا،پوتا،پڑپوتا وغیرہ نیچےتک۔ (2)اصل المیّت : والد ،دادا،پڑدادا وغیرہ اوپر تک۔ (3)جزء اب المیّت : حقیقی بھائی ،علّاتی بھائی ،حقیقی بھائی کے بیٹے،علّاتی بھائی کے بیٹے۔ (4)جزء جدِّ المیّت : چچا ،چچا کے بیٹے۔عصبہ بالغیر: هِيَ كُلُّ أُنْثَى تَصِيرُ عَصَبَةً بِذَكَرٍ يُوَازِيهَا۔ ہر وہ مؤنث جو اپنے بھائی کے ساتھ آجانے کی وجہ سے عصبہ بن جائے وہ عصبہ بالغیر کہلاتی ہے۔اور ایسی عورتیں جو اپنے بھائی کے ساتھ آکر عصبہ بنتی ہیں وہ چار ہیں۔اور یہ وہی ہیں جن کاذوی الفروض کے احوال میں تذکرہ گزرچکا ہے یعنی وہ عورتیں جو ایک ہونے کی صورت میں نصف اور ایک سے زائد ہونے کی صورت میں ثلثان کی مستحق