وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
قیامت کے دن تک تنہائی اور اکیلے پن(کو دور کرنے)کی التجاء اور فریاد کرتا رہتا ہے۔(شرح السنّۃ للبغوی:2148)(مرقاۃ المفاتیح:5/1959) ●حضرت ثوباننبی کریمﷺکایہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”مَنْ مَاتَ وَهُوَ بَرِيءٌ مِنْ ثَلَاثٍ:الكِبْرِ وَالغُلُولِ وَالدَّيْنِ دَخَلَ الجَنَّةَ“ جو شخص اِس حال میں دنیا سے گیاکہ وہ تین چیزوں یعنی تکبّر،مالِ غنیمت(مالِ مشترکہ)میں خیانت اور قرض سے بَری ہو وہ جنّت میں داخل ہوگیا ۔(ترمذی:1572) ●حضرت ثوبانہی سے ایک اور روایت میں نبی کریمﷺکا یہ اِرشاد مَروی ہے:”مَنْ فَارَقَ الرُّوحُ الجَسَدَ وَهُوَ بَرِيءٌ مِنْ ثَلَاثٍ: الكَنْزِ، وَالغُلُولِ، وَالدَّيْنِ دَخَلَ الجَنَّةَ“ جس شخص کے جسم سے روح اِس حال میں نکلی ہو کہ وہ تین چیزوں سے بَری ہو،ایک جمع کردہ مال سے جس کی اُس نے زکوۃ نہ نکالی ہو ،دوسرامالِ غنیمت(مالِ مشترکہ)میں خیانت کا اِرتکاب کرنے سے اور تیسرا قرض سے تو وہ جنّت میں داخل ہوگیا۔(ترمذی:1573) ●حضرت ابوموسیٰ اَشعرینبی کریمﷺکایہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”إِنَّ أَعْظَمَ الذُّنُوبِ عِنْدَ اللَّهِ أَنْ يَلْقَاهُ بِهَا عَبْدٌ بَعْدَ الْكَبَائِرِ الَّتِي نَهَى اللَّهُ عَنْهَا، أَنْ يَمُوتَ رَجُلٌ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ، لَا يَدَعُ لَهُ قَضَاءً“ بیشک کبیرہ گناہ جن سے اللہ تعالیٰ نے منع کیا ہےاُن کے بعد اللہ کے نزدیک گناہوں میں سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ کوئی شخص اِس حالت میں مَر کر اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے کہ اُس نے ایسا کوئی قرض چھوڑا ہو جس کی ادائیگی کا کوئی بندوبست نہ چھوڑا ہو۔(ابوداؤد:3342) ●حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاصنبی کریمﷺکایہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں: