وراثت و وصیت کے شرعی احکام |
|
(3)سببِ وراثت کا علم ہونا : یعنی وارث ہونے کی وجہ اور جہت کا معلوم ہونا کہ فلاں شخص کیوں وارث ہے اور میت کے ساتھ اُس کی کیا رشتہ داری ہے ۔جیسے والد کے انتقال پر اُس کے بیٹے کو وراثت ملے گی کیونکہ اُس کے بیٹے کے وارث ہونے کی وجہ معلوم ہے۔علم الفرائض کے اصول و مآخذ : اُصول ”اصل“کی جمع ہے،بنیاد اور جڑ کو کہا جاتا ہے ، اور اِس سے مراد یہ لی جاتی ہے کہ وہ مآخذ جہاں سے کوئی چیز حاصل کی جائے ۔جیسے کسی درخت پر پھیلے اور نکلے ہوئےپتوں اور پھلوں کی اصل اُس درخت کی جڑ ہے جہاں سے اُس درخت کا وجود قائم ہوا ہے۔علم الفرائض کے اصول یعنی وہ مآخذ جن سے علم الفرائض اخذ کیا جاتا ہے وہ تین ہیں : (1)قرآن کریم۔(2)حدیث۔(3)اِجماع۔●قرآن : جیسے قرآن کریم میں ذوی الفروض اور عصبات وغیرہ کے حصص تفصیل سے ذکر کیے گئے ہیں ۔●حدیث: جیسے نانی کے لئے سدس یعنی چھٹا حصہ کا مقرر ہونا ، کیونکہ یہ قرآن کریم میں نہیں ، حدیث سے ثابت ہے ،چنانچہ حضرت مغیرہ بن شعبہ اور محمد بن مسلمہ کی شہادت سے یہ حصہ ثابت ہوا ہے ۔(ترمذی: 2100)●اجماع : جیسے دادی کے لئے سدس یعنی چھٹاحصہ ،یہ بھی قرآن کریم میں نہیں ، حضرت عمر بن خطاب نے اپنےاجتہاد سے مقرر کیا تھا اور پھر اِس پر صحابہ کرام کا اتفاق اور اجماع ہوگیا ۔(شامیہ:6/758) اِسی طرح باپ کے نہ ہونے کی صورت میں دادا کو باپ کے قائم مقام کردینا اور بیٹے